حسد کرنے والے اورکینہ رکھنے والے کوکبھی سکون قلب نصیب نہیں ہوتا
آسمان امامت و ولایت کے گیارہویں درخشاں ستارے اور پیغمبر اسلام (ص) کے فرزند اور ان گیارہویں جانشین حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا: حسدکرنے والے اورکینہ رکھنے والے کوکبھی سکون قلب نصیب نہیں ہوتا۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آسمان امامت و ولایت کے گیارہویں درخشاں ستارے اور پیغمبر اسلام (ص) کے فرزند حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا: حسدکرنے اورکینہ رکھنے والے کوکبھی سکون قلب نصیب نہیں ہوتا۔ آج پیغمبر اسلام (ص) کے فرزند اور ان کے گیارہویں جانشین حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کا یوم شہادت ایران اور عالم اسلام میں مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔ہر سال آٹھ ربیع الاول کو فرزند رسول خدا حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کا یوم شہادت منایا جاتاہے آپ کو عراق کے شہر سامراء میں زہر دغا سے شہید کردیا گیا تھا۔ آٹھ ربيع الاول سنہ 260 ہجري کي صبح وعدہ ديدار آن پہنچا، دکھ و مشقت کے سال اختتام پذير ہوئے- قلعہ بنديوں، نظربندياں اور قيد و بند کے ايام ختم ہوئے- ناقدرياں، بےحرمتياں اور جبر و تشدد کا سلسلہ اختتام پذير ہوا- امام حسن عسکري عليہ السلام ايک طرف سے قربِ وصالِ معبود سے شادماں اور نبي اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي امت اور آپ (ص) کي دو امانتوں (قرآن و عترت) کے متعلق فکرمند، غريب الوطني ميں دشمن کے زہر جفا کي وجہ سے بستر شہادت پر درد کي شدت سے کروٹيں بدل رہے ہيں ليکن معبود سے ہم کلام ہونے کو پھر بھي نہ بھولے اور نماز تہجد ابن الرسول (ص) نے ليٹ کر ادا کي وہ بھي شب جمعہ کو؛ جو رحمت رب العالمين کي شب ہے؛ وہي شب جو آپ (ع) کي پرواز کي شب ہے-
آپ (ع) نے نماز فجر بھي اپنے بستر پر ليٹ کر ہي ادا فرمائي وہ بھي اٹھائيس سال کي عمر اور عين شباب ميں؛ آپ (ع) کي آنکھيں قبلہ کي طرف لگي ہوئي تھيں جبکہ زہر کي شدت سے آپ (ع) کے جسم مبارک پر ہلکا سا رعشہ بھي طاري تھا- آپ (ع) کے لبوں سے بمشکل "مہدي" کا نام دیتا تھا اور پھر مہدي آہي گئے اور چند لمحے بعد آپ (ع) اور آپ (ع) کے فرزند مہدي کے سوا کوئي بھي کمرے ميں نہ تھا اور راز و نياز اور امانتوں اور وصيتوں کے لمحات تيزي سے گذر رہے تھے اور ابھي آفتاب طلوع نہيں ہوا تھا کہ گيارہويں امام معصوم کي عمر مبارک کا آفتاب غروب ہوا اور آسمان و زمين پر سوگ و عزا کي کيفيت طاري ہوئي-
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے بعض ارشادات:
۱۔ دوبہترین عادتیں یہ ہیں کہ اللہ پرایمان رکھے اورلوگوں کوفائدے پہنچائے۔
۲۔ اچھوں کودوست رکھنے میں ثواب ہے۔
۳۔ تواضع اورفروتنی یہ ہے کہ جب کسی کے پاس سے گزرے توسلام کرے اورمجلس میں معمولی جگہ بیٹھے۔
۴۔بلاوجہ ہنسنا جہالت کی دلیل ہے۔
۵۔پڑوسیوں کی نیکی کوچھپانا، اوربرائیوں کواچھالنا ہرشخص کے لیے کمر توڑ دینے والی مصیبت اوربے چارگی ہے۔
۶۔ یہی عبادت نہیں ہے کہ نماز،روزے کواداکرتارہے، بلکہ یہ بھی اہم عبادت ہے کہ خداکے بارے میں سوچ وبچارکرے۔
۷۔ وہ شخص بدترین ہے جودومونہااوردوزباناہو، جب دوست سامنے آئے تواپنی زبان سے خوش کردے اورجب وہ چلاجائے تو اسے کھاجانے کی تدبیرسوچے ،جب اسے کچھ ملے تویہ حسدکرے اورجب اس پرکوئی مصیبت آئے توقریب نہ پھٹکے۔
۸۔ غصہ ہربرائی کی کنجی ہے۔
۹۔ حسدکرنے اورکینہ رکھنے والے کوکبھی سکون قلب نصیب نہیں ہوتا۔
۱۰۔ پرہیزگاروہ ہے کہ جوشب کے وقت توقف وتدبرسے کام لے اورہرامرمیں محتاط رہے۔
امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت
گیارہویں امام حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام قیدوبندکی زندکی گزارنے کے دوران ایک دن اپنے خادم ابوالادیان سے ارشادفرماتے ہوئے کہ تم جب اپنے سفرمدائن سے ۱۵دن کے بعد پلٹوگے تو میرے گھرسے شیون و بکاکی آواز آتی ہوگی (جلاء العیون ص ۲۹۹) ۔
الغرض امام حسن عسکری علیہ السلام کوبتاریخ یکم ربیع الاول ۲۶۰ ہجری معتمدعباسی نے زہردلوادیا اورآپ ۸/ ربیع الاول ۲۶۰ ہجری کوجمعہ کے دن بوقت نمازصبح خلعت حیات ظاہری اتارکر بطرف ملک جاودانی رحلت فرماگئے ۔”اناللہ وانا الیہ راجعون“ (صواعق محرقہ ص ۱۲۴ ، فصول المہمہ ،ارجح المطالب ص ۲۶۴ ، جلاء العیون ص ۲۹۶ ،انوارالحسینیہ جلد ۳ ص ۱۲۴) ۔