4 نومبر1979 کو ایران میں ایک نیا انقلاب برپا ہوا
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے امریکہ کے جاسوسی اڈے پر قبضے کو دوسرا انقلاب قراردیا اور کہا کہ تہران میں امریکی سفارتخانہ( جاسوسی اڈّا)ہماری قوم کے خلاف سازش اور جاسوسی کا مرکز بنا ہوا تھا انہوں نے کہا اگر یہ ہماری قوم کے خلاف جاسوسی اور سازشوں کا مرکز نہ ہوتا تو ہمیں اس پر قبضہ کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے کچھ دن پہلے اپنے کارندوں کو ایران بھیجا تاکہ وہ ایران میں ایک بغاوت کے ذریعے ایرانی قوم کی اس عظیم تحریک کو ختم کر سکیں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران سے اپنی دشمنی کو جاری رکھتے اسلامی انقلاب کو مٹانے کی ہر ممکن کی کوشش کی لیکن آج تک اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ کو اپنا مغلوب بنا رکھا۔
امریکہ نے اس عرصہ میں اسلامی جمہوری ایران پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کی ہیں لیکن آج بھی ایرانی قوم نہ ہی اس کی سیاسی اور نہ ہی اقتصادی پابندیوں کو اہمیت دیتی ہے اس کے علاوہ امریکہ نے ایران میں موجود اپنے غلاموں کو بھی اس بات کا حکم دیا کہ وہ ایران میں فرقہ پرستی کو احیا کر کے ایران میں موجود مختلف قوموں کے درمیان اختلاف پیدا کریں لیکن امام خمیںی(رح) کے نقش قدم پر چلنے والی ایرانی عوام اور مومن طلبا نے متحد ہو کر ہر بار کی طرح اس بار بھی امریکہ کو اس سازش میں بھی ناکام بنا دیا۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکی سازشوں کا مرکز تہران میں امریکی سفارتخانہ تھا جس کو بعد میں جاسوسی کا اڈہ کہا گیا اسللامی جمہوریہ ایران کے جوان طلبا نے جب دیکھا کہ ان کے ملک کے خلاف تمام سازشیں اسی مرکز سے ہورہی ہیں تو انہوں نے 4 نومبر 1979 کو امریکی سفارتخانہ کو اپنے قبضہ میں لے کر ایران کے خلاف ہونے والی سازشوں کے مرکز کو ہمیشہ کے لئے ایران میں بند کر دیا۔
ادہر امریکی سفارتخانے پر قبضے کے دن سب لوگ شش وپنج میں تھے کہ اب کیا ہوگا لیکن امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے امریکی سفارتخانے پر قبضے کی حمایت کرکے ان کی تشویش اور پریشانی کو دور کردیا امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے امریکہ کے جاسوسی اڈے پر قبضے کو دوسرا انقلاب قراردیا اور کہا کہ تہران میں امریکی سفارتخانہ( جاسوسی اڈّا)ہماری قوم کے خلاف سازش اور جاسوسی کا مرکز بنا ہوا تھا انہوں نے کہا اگر یہ ہماری قوم کے خلاف جاسوسی اور سازشوں کا مرکز نہ ہوتا تو ہمیں اس پرقبضہ کی کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی( رح) امریکی سفارتخا نے پر قبضہ کی ضرورت کو بیان کرتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں کیونکہ اس میں ہماری قوم کے خلاف سازش کی جارہی تھی لہذا ہمارے نوجوانوں نے جو کارنامہ انجام دیا ہے یہ ہماری قوم کی چاہت اور ہماری قوم کا حق تھا انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی سفارتخانہ کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کے خلاف سازش اور اس کی جاسوسی کرے ۔
یاد رہے کہ ایرانی طلبا کے ہاتھوں امریکی جاسوسی اڈے پر قبضہ کوئي جذباتی فیصلہ نہیں تھا بلکہ یہ ایک سوچا سمجھا اقدام تھا۔ کیوںکہ ماضي کے انقلابات کا تجربہ ان کے پیش نظر تھا۔ جبکہ کہ جاسوسی اڈے سے ملنے والی تمام دستاویزات نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکہ کی سازشوں کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا جس کی وجہ سے دوسرے تمام ممالک کو بھی امریکہ کا حقیقی چہرہ معلوم ہو گیا۔