امام کی شاگردی کے زمانے میں، آپ کے دروس سے لکھے گئے چند نکات، ایک دن میں نے آپ کے خدمت میں پیش کئے اس لئے کہ ان میں مجھے کچھ اشتباہات، دکھائی دے رہے تھے۔ آپ نے میری تحریر کو کچھ دن اپنے پاس رکھا، ایک دن وہ تحریر واپس کرنے سے پہلے، راستے میں اچانک آپ کی نظر مجھ پر پڑگئی، آپ وہیں پر ٹھہرگئے، اور خندہ پیشانی کے ساتھ مجھ سے فرمایا: آپ کی تحریر کو میں نے دیکھا ہے، بہت اچھی تھی۔ ایک اہم ترین خوبی، اس میں یہ تھی کہ آپ نے تنقید اور اشکالات کیے ہوئے تھے، اس کے بعد آپ نے میری اس قدر حوصلہ افزائی فرمائی کہ میں شرمندہ ہونے لگا۔ اور جب آپ نے وہ تحریر واپس کی تو اس وقت بھی آپ نے مجھے بہت سراہا۔ اس حوصلہ افزائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ میں نے ہمیشہ آپ کے دروس کو لکھنا، اپنا معمول بنالیا، یہاں تک کہ آخر پر وہ ایک کتاب بن گئی اور الحمدللہ آج میں نے اسے ایک کتاب بیع کی شکل میں منتشر کروایا ہے۔