اربعین حسینی ہمیں شھداء کی یاد منانے کا درس دیتی ہے:امام خمینی(رح)
سارے دن خدا کے ہیں لیکن کچھ دنوں میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے انھیں یوم اللہ کہا جاتا ہے لہذا اربعین حسینی بھی یوم اللہ میں سے ایک ہے کیوں کہ اس دن امام حسین علیہ السلام دلوں کو اپنی طرف جذب کرتے ہیں اور اربعین حسینی ہمیں شھداء کی یاد منانے کا درس دیتی ہے۔
امام خمینی پورٹال کی رپورٹ کے مطابق سارے دن خدا کے ہیں لیکن کچھ دنوں میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے انھیں یوم اللہ کہا جاتا ہے لہذا اربعین حسینی بھی یوم اللہ میں سے ایک ہے کیوں کہ اس دن امام حسین علیہ السلام دلوں کو اپنی طرف جذب کرتے ہیں اور اربعین حسینی ہمیں شھداء کی یاد منانے کا درس دیتی ہے۔
اربعین حسینی عالم اسلام کی ایک نشانی اور علامت بنتی جا رہی ہے اس سال بھی کربلا میں پوری دنیا سے زائرین امام حسین علیہ السلام اپنے عشق و محبت کے جذبے کو آشکار کرنے کے لئے جمع ہوے ہیں یہ عطیم اجتماع اس بات کی دلیل ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف جذب کیا ہے اور لوگ کا سیلاب جوق در جوق کربلا کی طرف رواں دواں ہے۔
ائمہ معصومین علیھم السلام نے طول تاریخ میں زیارت اربعین کی اہمیت و فضیلت کو بیان کیا ہے امام علیہ السلام فرماتے ہیں مومن کی پانچ نشانیاں ہیں جن میں سے پہلی نشانی پانچ وقت کی نماز کا قائم کرنا ہے جبکہ مومن کی دوسری نشانی زیارت اربعین ہے معصومین علیھم السلام نے زیارت اربعین کو واجب اور مستھب نمازوں کی صف میں گنوا کر اس کی اہمیت کو واضح کر دیا ہے اس قول کے مطابق اگر نماز دین کا ستون ہے تو کربلا دین کی بقا ہے زیارت اربعین حسینی نے ولایت اور امامت کو باقی رکھا ہے۔
امام خمینی (رح) فرماتے ہیں تحریک کربلا کا اصلی اور نہائی ہدف وہی تھا جو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا تھا یعنی لوگوں کی نجات اور جہالت سے نور کی طرف ان کی ہدایت کرنا اسی زیارت اربعین میں ہم اس بات کو پڑھتے بھی ہیں وَ بَذَلَ مُهْجَتَهُ فِیکَ لِیَسْتَنْقِذَ عِبَادَکَ مِنَ الْجَهَالَةِ وَ حَیْرَةِ الضَّلَالَةِ۔
واضح رہے کہ امام خمینی(رح) بھی اربعین حسینی کو کربلا میں موجود رہتے تھے اور شیب اربعین کو حرم امام حسین علیہ السلام میں حاضری کا شرف حاصل کرتے تھے نجف میں امام خمینی (رح) کے ساتھیوں میں سے ایک حجۃ الاسلام والمسلمین روحانی نقل کرتے ہیں 1346 شمسی کو امام خمینی(رہ) نے اربعین حسینی میں شرکت کی کربلا کے نزدیک ایک گھر میں امام (رہ) نے قیام فرمایا امام (رہ) ہر شب مجالس سید الشھداء کے لئے امام بارگاہ آقائی بروجردی میں تشریف لے جاتے تھے وہاں مرحوم کوثری مرثیہ خوانی کرتے تھے۔
اس سال شب اربعین کو کربلا میں بہت بھیڑ تھی ہر طرف امام حسین علیہ السلام کے عزادار نظر آرہے تھے لوگوں کی اتنی بھیڑ تھی کہ وہاں سے گزرنا کافی مشکل تھا اور بھیڑ کی وجہ سے لوگوں کو ایک دوسرے کا دھکا لگ رہا تھا اسی وجہ سے ہم نے اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کیا کہ امام بارگاہ سے امام خمینی(رہ) کے گھر تک ہم ان کے پیچھے پیچھے چلیں گے تاکہ اس بھیڑ میں ان کو کوئی پریشانی نہ ہو یا خدا نہ کرے کسی دھکے کی وجہ سے امام(رہ) زمین پر گر جائیں اور امام (رہ) کو گھر تک پہچننے میں مشکل ہیش آے۔
روحانی نقل کرتے ہیں کہ ابھی ہم کچھ ہی قدم آگے بڑھے تھے کہ امام (رہ) کو اس بات کا احساس ہو گیا کہ کوئی ان کے پیچھے پیچھے چل رہا ہے امام (رہ) وہیں کھڑے ہوگئے اور ہم سے سوال کیا کوئی کام ہے جس کے جواب میں نے عرض کیا کہ آپ کے گھر تک آپ کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں لیکن امام (رہ) نے ہمیں منع کر دیا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین فرماتے ہیں اربعین کے دن ہم نے دوبارہ امام (رہ) کو اس بھیڑ میں حرم امام حسین علیہ السلام کی طرف جاتے ہوے دیکھا ہم ان کے پیچھے پیچھے چلنے لگے اور ہم نے دیکھا کہ امام (رہ) حرم امام حسین علیہ السلام میں داخل ہوے اور زیارت پڑھنے میں مشغول ہو گئے۔