جنگ

جنگ جاری رکھیں

سخت حالات میں بھی نفس مطمئن، قوت قلبی اور خدا پر توکل کیا کرتے تھے

یہ بھی خداوند متعال کی نعمتوں میں سے ایک نعمت اور امام (رح) کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت تھی کہ آپ سخت حالات میں بھی نفس مطمئن، قوت قلبی اور خدا پر توکل کیا کرتے تھے، ایسے لگتا تھا کہ آپ ایک بلند و بالا اور مضبوط پہاڑ ہیں جو کبھی بھی اپنی جگہ سے نہیں ہل سکتا۔ یہی وجہ تھی کہ کبھی بھی آپ کی ذات میں تزلزل، خوف اور اضطراب دکھائی نہ دیا، بلکہ اس کے برعکس آپ، ہر وقت اپنے دوستوں، رشتہ داروں اور ساتھیوں کے دلوں سے بھی ہر طرح کا خوف اور خطرہ دور کرتے اور انہیں اطمینان دلاتے رہتے تھے۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ صدام کے ساتھ جنگ کے ابتدائی ایام تھے اور دشمن نے اپنی پوری تیاری اور جدیدترین اسلحہ کہ جو اسے پورے مشرقی اور مغربی ممالک سے ایران کے خلاف، تحفے میں ملا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ بہترین اور ٹرینڈ فوج کے ساتھ اس نے ہمارے ملک کی مغربی سرحدوں پر ایک بہت بڑے حملے سے اپنے کام کا آغاز کیا تھا، لہذا ان دنوں، ہر روز اور ہر وقت غمگین کردینے والی؛ ہماری شکست و ناکامی اور دشمن کی فتح و کامیابی کی خبریں سنائی دے رہی تھیں، ایک دن تقریبا ظہر کا وقت تھا، کہ جب انجینئر غرضی؛ صوبہ خوزستان کے وزیر اعلی نے، مایوسی اور اضطرابی کے عالم میں مجھے فون کیا اور کہا:

یہ خبر فورا امام (رح) تک پہنچاؤ! اور اس کا جواب بھی مجھے بتاؤ، کہ خرم شہر ہم سے چھن چکا ہے اور آبادان بھی ہاتھوں سے جانے والا ہے، لہذا اس وقت ہمارے لئے کیا حکم ہے؟ میں بھی بڑی مضطرب حالت میں بھاگتا ہوا امام (رح) کے پاس آیا، امام (رح) اس وقت اذان کہہ رہے تھے اور نماز ظہر کی ادائیگی کے لئے مصلی عبادت پر کھڑے تھے، کیونکہ ابھی تک نماز شروع نہیں کی تھی، اس لئے میں سامنے آگیا اور جیسے ہی آپ (رح) کی نظر مجھ پر  پڑی تو فرمایا کہ کیا ہوا ہے؟ میں انجینئر غرضی کا پیغام دیا، آپ (رح) نے اس بات کو بالکل آسان لیا اور بڑے آرام سے فرمایا: اسے کہو جنگ جاری رکھیں۔ یہ کہہ کر آپ نے بغیر کسی پریشانی کے تکبیرة الاحرام کہی اور نماز شروع کردی، میں واپس آیا اور آغا غرضی کو امام (رح) کا جواب بتایا، انہوں نے بھی اس پر مزید کوئی بات نہ کہی اور ٹیلی فون کا ریسیور رکھ دیا۔

ای میل کریں