حضرت آیت اللہ العظمی سید روح اللہ موسوی امام خمینی (رح) کی قیادت اور رہبری میں ایران کی اسلامی تحریک اور اسلامی انقلاب حکومت کے ظلم و جور، ناانصافی اور تشدد اور استبداد کے خلاف تھی۔ یعنی جس حکومت کی بنیاد ہی ایران کی عظیم قوم کی تحقیر اور توہیں اور ان کی دینی پہچان اور شناخت کے خلاف اور ان کی دینی شناخت سے بے توجہی پر رکھی گئی تھی۔
حکومت کے ہاتھوں بکے ہوئے ضمیر فروش سربراہاں مملکت لوگوں اور اپنے عوام کی ذرہ پر ارزش کے قائل نہیں تھے، ان کی توہین کرتے، ان کے حقوق کو پامال کرتے اور اغیار کی بہتر سے بہتر انداز میں خدمت اور نوکری کرنے کی فکر کرتے تھے۔ تاکہ کچھ ماہ اور کچھ سال تک تخت اقتدار پر جمان رہیں اور عیش و عشرت کی داد دیں، عیاشی کریں۔ چنانچہ یہ تحریک ان مستکبروں کے خلاف تحریک تھی جو استعمار اور سامراج کی خدمت کرنےاور اپنی قوم و ملت کی توہیں کرنے کے خوگر اور عادی تھے۔
یہ لوگ اپنا اور اپنے لوگوں کی عیش و عشرت کا ساماں دیگر اقوام ملل کے مفادات کو خطرہ میں ڈال اور دوسروں کے اموال پر ڈاکہ ڈال کر فراہم کرتے تھے اور یہ لوگ اس درجہ بے حیا اور بے شرم تھے کہ ان اموال کو غارت، ان کے مفادات پر قبضہ بھی جماتے تھے اور انہیں ڈراتے دھمکاتے بھی تھے کیونکہ ان کے ماننے والے اور خوشامد کرنے والے دوسروں کی دولت کو لوٹنے کے لئے ان کی سرزمینوں کا سفر کرتے اور اس دیار میں چند روز گذارتے تھے۔ ایسے ناگفتہ یہ حالات اور بے سروسامانی دیکھ کر حضرت امام خمینی (رح) نے اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے علم مخالفت بلند کردیا تاکہ آپ مظلوم اور بے دفاع قوم کا حمایت کریں اور اقوام و ملل کو اپنے حقوق کا دفاع کرنے کی راہ و رسم کی تعلیم دیں۔ آپ نے ان لوگوں تنقید جو ایرانی قوم کو طاقتوں سے ہاتھ ملانے کی تاکید کرتے تھے اور فرمایا: ظالم کے ساتھ ساز و باز مظلوم کے ساتھ ظلم ہے۔ بڑی طاقتوں سے ہاتھ ملانا اور ان کی گانا، ان کی ہاں میں ہاں ملانا اور جی جی کا نوکر بنے رہنا انسان پر ظلم ہے۔
امام خمینی (رح) اپنی با برکت زندگی میں اقوام و ملل کی افسوسناک اور دردناک صورتحال خصوصا ایرانی عوام کے افسوسناک حالات سے واقف اور با خبر تھے اور لوگوں کے غم و اندوه اور ان کے ظلم برداشت کرنے سے غمزدہ اور محزون ہوتے تھے۔ لہذا آپ نے انبیائے کرام کا اتباع کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری اور فریضہ ادا کرنے کے لئے مقابلہ کا پرچم اور علم بغاوت بلند کیا۔ آپ کی مخالفت کی وجہ پہلوی حکومت اور اس کے آقاؤں کے ناپاک فیصلہ کی مخالفت تھی جسے اس کے آقاؤں نے اپنا کر اور اسے عملی جامہ پہنا کر قوم و ملت کی "کرامت اور عزت" کو نشانہ بنایا تھا تا کہ ان کی تحقیر اور توہیں کر کے مسلط ہونے کی زیادہ سے زیادہ راہ ہموار کریں اور وہ چیز، کیپٹلیزم قانون کی منظور ی کے سوا کچھ نہیں تھی۔ ایسا قانون جو حکومت کے اغیار کی خدمت کرنے والے نوکروں نے انہیں خوش کرنے کے لئے منظور کیا تھا اور اس طرح سے انہوں نے اپنی قوم ملت کی ذلت و رسوائی کی سند پر تائید کی تھی اور قوم کی بے چارگی کی تاریخ رقم کی تھی۔
امام خمینی (رح) بلند و بالا روح اور بے نظیر عظمت و شان کے مالک انسان تھے لہذا آپ ملت ایران کے حق میں اس ذلت و رسوائی کو برداشت نہ کرسکے۔ اور اپنی مشہور و معروف تقریر میں اس قانون کی مخالفت کی اور قوم کی مظلومیت پر آنسو بہایا اور امریکہ کے اشاروں پر ناچنے والے بندروں پر زبردست تنقید کی۔