محرم، تحریک اور مقابلہ کا مہینہ

محرم، تحریک اور مقابلہ کا مہینہ

محرم، تحریک اور مقابلہ کا مہینہ

اس میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہو گی اگر یہ کہا جاے کہ محرم، سید الشھداء کا قیام اور عاشورا کا واقعہ  امام خمینی (رح) کی گفتگو کے مہم ترین موضوعات اور تحریک اسلامی کے بنیادی اصولوں میں سے تھے۔

حضرت امام نے انقلاب سے پہلے اور انقلاب کے بعد مختلف مواقع پر اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ عاشورا کے مفاہیم اور اقدار اس قوم کی تحریک پر موثر ثابت ہوے ہیں

مجموعی طور پر ہم تین طریقوں سے محرم،واقعہ عاشورا اور امام خمینی(رح) کی تحریک کے درمیان نشابہت دیکھ سکتے ہیں:

1۔ محرم اور اسلام

امام خمینی (رح) کا وہ معروف اور خوبصورت جملہ جس میں آپ ارشاد فرماتے ہی کہ یہ محرم اور صفر ہے جس نے اسلام کو باقی رکھا ہے۔ حضرت امام کو اس بات پر یقین تھا اور اسی بنا پر محرم اور عاشورا کی اہمیت پر تاکید کرتے تھے اور آپ ہمیشہ اپنی تقاریر اور پیغامات میں محرم کے مفاہیم کی طرف اشارہ کرتے رہے ہیں:

ہمیں اور آپ کو چاہیے کہ ہم خاص کر اس مہینہ میں جو برکات کا مہینہ ہے جو اسلام کی بقا کا مہینہ ہے ہمیں ذکر مسائب اہل بیت علیھم السلام سے محرم و صفر کو زندہ رکھنا ہے یہ مذہب ذکر مصائب اہل بیت علیھم السلام سے باقی اسی مرثیہ خوانی سے اسی نوحہ خوانی سے کوئی آپ کو گمراہ نہ کرے کہ ہم انقلاب لاے ہیں اب صرف انقلاب کے مسائل کو مطرح کریں سابقہ مسائل کو بھولا دیا جاے یہ فکر درست نہین ہے۔

ہمیں ان اسلامی رسموں کا جو عاشورا ، محرم اور صفر میں برپا ہوتی ہیں محافظ ہونا چاہیے۔

قابل توجہ بات یہ ہیکہ حضرت امام محرم کو نہ صرف عوامی حرکت کا سبب انقلاب اور تحریک میں موثر اور مذہب تشیع کو زندہ رکھنے والا مانتے ہیں بلکہ حضرت امام محرم کو اسلام کی بقاء کا سبب مانتے ہیں یعنی یہ جو اسلام آج زندہ ہے یہ محرم اور صفر کی وجہ سے ہے۔

2۔ محرم کے اقدار اور مفاہیم کی کارگردی۔

سالوں تک ایرانی قوم کی تحریک اور لڑائی، حضرت امام اور ان کے اصحاب کی ادبیات  عاشورا کے اقدار امام حسین ع کی تحریک کی مثالوں سے پر ہیں۔

اگر کسی قوم کو حقانیت کا دفاع کرنا ہے تو اسے تاریخ پڑھنا ہو گی تاریخ اسلام سے استفادہ کرنا چاہیے یہ دیکھیں کہ تاریخ اسلام میں کیا گزرا ہے اور  سابقہ تاریخ ہمارے لئے ایک نمونہ عمل ہے حضرت امام حسین علیہ السلام نے مختصر تعداد کے ساتھ یزید جیسے کے خلاف جس کے پاس حکومت تھی اور مسلمان ہونے کا دعوٰی بھی کرتا تھا تحریک شروع کی۔

وہ مسلمان ہونے کا دعوٰی کرتا تھا اور اس کے خیال میں اس کی حکومت اسلامی حکومت تھی اور وہ خود کو رسول خدا ص کا جانشین بھی مانتا تھا لیکن وہ ایک ظالم اور جابر انسان تھا کہ جس نے دوسروں کے حقوق کا پامال کیا ہوا تھا حضرت ابا عبداللہ علیہ السلام نے اس لئے ایسے شخص کے خلاف مختصر تعداد کے ساتھ تحریک شروع کی اور قیام کیا تانکہ نہی از منکر کر سکوں اگر ایک ظالم حاکم لوگوں پر مسلط ہو جاے تو اس سماج کے علماء اور پڑھے لکھے افراد کی ذمہ داری ہیکہ وہ نہی از منکر کریں۔

عاشورا تحریک کو شروع کرنے اور جاری رکھنے کا بہترین محرک تھا جس پر امام نے انقلاب کے بعد دفاع مقدس میں اس عنصر کی طرف خاص توجہ رکھی تھی۔

3۔ ماہ محرم،بہترین فرصت

ماہ محرم، عزاداری اور جلوسوں میں لوگوں کی بھیڑ کسی بھی تحریک کو شروع کرنے کا بہترین موقع ہے امام نے بڑی ہوشیاری سے اس کا فائدہ اٹھایا اور اس اسلامی تحریک کے شروع سے لے کر آخر تک اسے کامیابی تک پہنچایا صہیونیز دشمنوں نے بھی اس خطرے کو محسوس کیا تھا اور اس کے خلاف اپنا شدید رد عمل ظاہر کرت تھے۔ اگر چہ وہ ان مجالس عزادار کو بند نہیں کر سکتے تھے لیکن مقررین پر کافی دباو بناتے تھے ایجنسیاں مقررین کو ظلم اور ظالم کے خلاف بولنے سے روکتی تھیں اور واقعہ عاشورا کو موجودہ حالات سے مقایسہ کرنے سے منع کرتی تھیں  لیکن ان تمام سختیوں کے باوجود تمام مجالس میں امام کو پیغام کو پہچایا جاتا اور ان پر عمل کیا جاتا تھا۔

امام ماہ محرم اور صفر میں مجالس عزاء کے برپا کرنے اور نوحہ خوانی پر کافی تاکید کرتے تھے۔امام فرماتے ہیں مجالس حکام کی اجازت کے بغیر اور پابندی کی صورت میں مجالس کو میدانوں، سڑکوں اور گلیوں میں برپا کریں۔

مجموعی طور پر تحریک کربلا اور تحریک جمہوری اسلامی کے درمیان گہرا رابطہ تھا تحریک کربلا کے اقدار اور معانی تحریک جمہوریہ اسلامی اور ایرانی قوم کے اصلی اور بنیادی محرک تھے۔

 

 

ای میل کریں