مسلمان حج ابراہیمی اور محمدی کے سیاسی پہلووں سے کوسوں دور: امام خمینی(رح)
امام خمینی (رح) نے اپنے ایک بیان میں حج کے اہداف کو بیان کرتے ہوے فرمایا حجاج محترم کو جاننا چاھئے کہ ابراھیمی و محمدی حج سالھا سال سے غریب الوطن اور متروک ھے ۔ اس کے معنوی و عرفانی اور سیاسی و اجتماعی پھلو متروک ھیں ۔ تمام اسلامی ممالک کے حجاج کرام کو چاھئے کہ خانھٴ خدا کے ان تمام پھلوؤں کا تعارف کرائیں ۔ اس کے عرفانی و روحانی اسرار کا تعارف کرانا حجاج کے ذمے ھے ۔ ہمارا مورد بحث پھلو اس کا سیاسی اور اجتماعی پھلو ہے ۔یہ بات تسلیم کرنا پڑے گی کہ ھم اس کے سیاسی پھلو سے کوسوں دور ہیں ۔ اس نقصان کی تلافی کرنا ھماری ذمہ داری ھے ۔حضرت ابراھیم علیہ السلام و محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعوت پر منعقد کی جانے والی یہ سراپا سیاسی، کانفرنس کہ جس میں دنیا کے گوشہ و کنار کے لوگ جمع ھوتے ہیں ، انسانوں کے فائدے اور عدل و قسط قائم کرنے کے لئے ھے ۔ یہ کانفرنس حضرت ابراھیم علیہ السلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بت شکینوں کا تسلسل اور موسیٰ علیہ السلام کی طاغوت شکنی و فرعون شکنی کا دوام ھے ۔ شیطان بزرگ امریکہ اور عالمی طاغوتوں سے بڑے اور کون سے بت ہو سکتے ہیں کہ جو دنیا کے تمام مستضعفوں کو اپنی اطاعت اور مدح سرائی کے لئے مجبور کرتے ہیں اوراللہ کے تمام آزاد بندوں کو اپنا فرمانبردار غلام سمجھتے ییں ۔
لبیک لبیک کھہ کر تمام بتوں کی نفی کریں اور تمام چھوٹے چھوٹے طاغوتوں کے خلاف فریاد بلند کریں ۔ طواف ِحرم حق عشق کی علامت ھے ۔ طواف کرتے ھوئے دلوں سے غیر اللہ کی محبت نکال دیں ۔ اپنی روح پاک کریں ۔ حق کے ساتھ عشق کے موقع پر چھوٹے بڑے بتوں ، طاغوتوں اور ان کے ہمکاروں سے اظھار بر اٴت کریں ۔ اللہ اور اس کے پیاروں نے ان سے اظھار بیزاری کیا ہے اور دنیا کے تمام آزاد انسان ان سے بیزار ہیں ۔
صفا و مروہ کے درمیان ،سعی کے وقت ، صدق و صفا کے ساتھ محبوب کو پا نے کی سعی کریں کیونکہ اسے پالینے سے تمام دنیاوی و ابستگیاں ختم ھو جاتی ہیں ، سب تو ہمات اور شکوک مٹ جاتے ہیں ، خوف ، حیوانی خواھشات اور سب مادی دلچسپیاں ختم ہو جاتی ہیں ۔ آزادیاں کھل اٹھتی ہیں ۔ شیطان اور طاغوت بندگان خدا کو اسارت و اطاعت کے جن زندانوں میں مقید کرتا ہے وہ منھدم ہو جاتے ہیں ۔
شعور و عرفان کی حالت میں مشعر الحرام اور عرفات میں داخل ہو جائیں ۔ ہر ایک مقام پر اللہ کے و عدوں اور حکومت مستضعفین سے متعلق اپنے اطمینان قلب میں اضافہ کریں۔ سکوت و سکون کے ساتہ حق کی نشانیوں میں غور و فکر کریں ۔ محروموں اور مستضعفوں کو عالمی استکبار کے چنگل سے آزاد کرنے کی فکر کریں ۔ ان مقدس مقامات پر اللہ سے دعا کریں کہ وہ نجات کی راہیں پیدا کرے ۔
اس کے بعد منیٰ میں جائیں اور حقیقی آرزؤں کو وہاں تلاش کریں ۔ یاد رکھیں کہ جب تک آپ اپنے محبوبوں سے کہ جن میں سر فھرست حب نفس ہے اور حب دنیا ہیں اور جب تک ان کی پیروی نہیں چھوڑتے محبوب مطلق تک رسائی نا ممکن ھے ۔ ایسی حالت میں شیطان کو رجم کریں تاکہ وہ آپ سے دور بھاگ جائے ۔ رجم شیطان کو مختلف مواقع پر اللہ کے احکامات کے مطابق تکرار کریں تاکہ شیطان اور شیطان زادے بھاگ جائیں ۔
فطری آرزوؤں اور انسانی تمناؤں کو حاصل کرنے کے لئے اعمال حج میں شرط ھے کہ تمام مسلمان ان مراحل و مقامات پر جمع ھوں اور مسلمانوں کے گروھوں میں وحدت کلمہ ھو ، زبان، رنگ ،قبیلہ ،گروہ ، سر حد اور قومیت کے فرق اور دور جاھلیت کے تعصبات کے بغیر متحد ھو کر اس دشمن مشترک پر ٹوٹ پڑیں کہ جو اسلام عزیز کا دشمن ھے اور موجودہ دور میں اس نے اس اسلام سے زخم کھائے ھیں ۔ وہ اسلام کو اپنے اھداف کے سامنے حائل خیال کرتا ھے ۔ وہ چاھتا ھے کہ فرقہ واریت اور نفاق کے ذریعے اس محسوس رکاوٹ کو اپنے راستے سے ھٹا دے ۔ ان کے کارندوں میں سر فھرست وہ دنیا پرست ، درباری اور حاسد مُلّا ھیں جو ھر جگہ اور ھر وقت خصوصاً ایام حج اور مراسم حج میں۔ ان برے مقاصد کے حصول پر مامور ھوتے ھیں۔ مسلمانا ن عالم کے مراسم دعا کا سب سے اھم مقصد مستضعفین کے مفادات کا دفاع کرنا ھے ۔
مسلمانوں کے لئے اسلامی ممالک سے عالمی لیٹروں کے تسلط کے خاتمے سے بڑا اور کون سا نفع ھو سکتا ھے ۔ ان مراسم عبادت میں مسلمانوں پر لازم ھے کہ وہ ھوشیاری کے ساتہ ان خبیث کارندوں اور فرقہ پرست ملاؤں کے خلاف اسلام اور خلاف قرآن کرتوتوں پر کڑی نظر رکھیں ۔ ان لوگوں کو کہ جو نصیحت کے با وجود اسلام اور مفاد مسلمین کے خلاف اپنے کوشیشیں جاری رکھتے ھیں، دور مار بھگائیں کیونکہ یہ طاغوتوں سے کھیں زیادہ پست ھیں ۔