حضرت امام خمینی (رح) نے جب شاہ کے کارندوں اور مزدوروں کے مدرسہ فیضیہ پر حملہ کرنے اور ان کے طلاب کے ساتھ مارپیٹ اور قتل و کشتار کرنے کی خبرسے مطلع ہوئے تو بہت افسردہ اور غمگین ہوئے اور اپنے گھر میں اپنی تقریر میں شاہ اور اس کے مزدوروں کے اس ناپاک اور بزدلانہ کرتوت اور سیاہ کارنامہ کی شدید مذمت کی اور آپ نے اپنے تہران میں موجود انقلاب احباب، علماء اور اس انقلابی تحریک کے دوستوں اور بہی خواہوں کو ایک تلگراف کرکے شاہ اور اس کے کارندوں کے مذموم مقاصد اور ناپاک جرائم سے باخبر کیا اور فیضیہ پر اس بزدلانہ حملہ کو مغول کے حملہ سے یاد کیا۔
امام خمینی (رح) اس وقت تک شاہ پر براہ راست حملہ کرنے سے احتراز کررہے تھے، لیکن اس تلگراف میں اعلان کردیا کہ حکومت جو جرم بھی کرے گی وہ شاہ کے نام پر تمام ہوگا۔ بنابریں شاہ دوستی مسلمانوں کے حقوق سے تجاوز کرنے کے معنی میں ہے اور علم و دانش کے مراکز پر حملہ کرنے، روحانیت کو کچلنے کے مساوی ہے اور اثار رسالت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے اور شاہ دوستی یعنی لوٹ مار اور غارت گری۔