اس رات حکومت کے مامورین امام (رح) کو گرفتار کرنے کے لئے آپ کے گھر پر حملہ بولتے ہیں اور زبردستی گھر اندر داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں کہ حاج آقا مصطفی مانع ہوتے ہیں۔ امام خمینی (رح) اس رات بھی گذشتہ راتوں کی طرح اندر گئے ہوئے تھے اور دروازہ کو پیچھے سے تالا لگا دیا تھا اور سوئے ہوئے تھے کہ مامورین کے حملہ کے وقت آپ نیند سے بیدار ہوجاتے ہیں۔ لیکن اس وقت کنجی ڈھونڈ نہیں پاتے اور دروازہ پر کھڑےمامورین بن دروازہ توڑ کر آنے کی کوشش کرتے ہیں اس پر امام فریاد کرتے ہیں، دروازہ نہ توڑو! میں باہر کے دروازہ خود ہی آرہا ہوں۔ اس کے بعد امام گلی کے دروازہ سے باہر آئے اور ان لوگوں نے فورا ہی آپ کو گاڑی پر سوار کرلیا۔ اس وقت پڑوسی اکھٹا ہوگئے تھے لیکن مامورین لوگوں کے خوف سے سرعت کے ساتھ اس جگہ سے نکل جاتے ہیں اور اس زمانہ میں قم تہران کی 3/ گھنٹہ میں طے کی جانے والی مسافت کو ڈیڑھ گنٹے میں طے کرلیا یعنی بہت تیزی سے فرار کرگئے اور آپ کو ہوائی اڈہ پہونچا دیتے ہیں، چونکہ امام (رح) کی جلاوطنی کے مقدمات پہلے سے آمادہ تھے اس لئے وہیں سے ترکی روانہ کردیتے ہیں۔