تحریر: احسان اقبال سعید
اسلامی امداد اور تعاون شریعت مقدس اسلام کے مسلم اصول میں سے ایک اصل ہے اور مسلم بھائیوں کے درمیان محبت اور برادری کی علامت ہے۔ فقیہ عالی قدر اور اسلامی انقلاب کے عظیم قائد حضرت امام خمینی (رح) بھی ہمیشہ دین محمدی (ص) کے پیروکاروں کے درمیان اس تعاون، امداد اور برادری پر تاکید کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ نہ دیکھو کے وہ مسلمان کس ملک اور علاقہ اور نسل و قوم کا ہے۔ آپ کا تاریخی جملہ مشہور ہے کہ "گر ساری مسلمان ایک ایک بالٹی پانی ڈال دیں تو غاصب اسرائیل بہہ جائے گی۔"
تمام حالات میں خصوصا مشکلات اور دشواریوں میں مسلمانوں کے ایک دوسرے کی خبر گیری اور امداد کرنے کے بارے میں آپ کا واضح بیان ہے۔ امام خمینی (رح) کی رہبری ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائی دنوں (1979ء) میں اس انقلاب کے خلاف سازش اور دباؤ بنانے کی شروعات ہوگئی اور صدام کی سرکردگی میں عراق کی بعثی حملہ روس، امریکہ اور اس کے دوست اسرائیل کے تعاون سے تھا جس نے نو بنیاد ملک اور انقلاب کو 8/ سالہ جنگ میں الجھا دیا۔
انقلاب کے سخت حالات میں اور ویران گر جنگ کی وجہ سے ایرانیوں کو بے شمار مسائل کا سامنا تھا تو مشرق وسطی بالخصوص پاکستانی ڈاکٹروں نے ایران کے دور و دراز علاقوں میں خدمات انجام دیں اور ایرانی عوام کا علاج کیا۔ وہ بھی ایسے حالات میں کہ انقلاب اور جنگی ماحول کی وجہ سے بیرونی ممالک کے لوگ ایران میں آنے پر بہت کم لوگ تیار ہوتے تھے لیکن پاکستان کے مسلم ڈاکٹروں نے ایران کے دیہاتوں اور دور دراز علاقوں میں جا کر لوگوں کی خدمت کی اور انہیں معالجاتی سہولت فراہم کی اور لوگوں اور عوام کی مدد کی۔
آج بھی ایرانی حضرات پاکستانی ڈاکٹروں کی مہربانی، ان کی مہارت اور فریضہ شناسی کی اچھی یادوں کو نوجوانوں سے بیان کرتے ہیںاور ان دینی بھیائیوں کے ہونے پر خدا کا شکر ادا کرتے اور پاکستانی عزیزوں کی بے لوث خدمات کی قدردانی کرتے ہیں۔ یقینا اگر ہم امام خمینی (رح) جیسے دینی رہنما کی باتوں پر غور کریں اور اسلامی تعاون و برادری کےآداب بجا لائیں تو ہمیشہ ملمانوں کے لئے اسی طرح شیریں یادیں باقی رہ جائیں گی۔