ابنا۔ رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کی صبح صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی اور ان کی کابینہ کے ارکان کو اپنے یہاں میٹنگ کی دعوت دی اور اس نشست میں اپنے خطاب میں فرمایا کہ ایران کی حکومت ضروری اقدامات کی انجام دہی کی صورت میں مشکلات پر قابو اور امریکی سازشوں کو ناکام بناسکتی ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے یورپ کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے موقف کو مضبوط اور مقتدر قراردیتے ہوئے فرمایا کہ اغیار بالخصوص امریکا کے مقابلے میں اپنی عظمت و وقار کا اظہار ضروری امر ہے اور یہ کام برمحل، دوٹوک اور ٹھوس و بھرپور طریقے سے انجام پانا چاہئے ۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یورپی فریقوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کے تعلق سے ضروری ضمانت فراہم کریں لیکن ملکی معیشت کو اسی مسئلے سے ہی مربوط نہیں کردینا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ ملک کی توانائیوں اور وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے معاملات کو پوری سنجیدگی اور دلجمعی کے ساتھ انجام دینے کی ضرورت ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سفارتکاری اور دوسرے ملکوں سے تعلقات میں روز افزوں توسیع کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکا جیسے چند ایک ملکوں کو چھوڑ کر مشرق و مغرب کے ملکوں کے ساتھ تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ اور بامقصد سفارتکاری کو مہمیز دے کر اس میں تحرک و جنب و جوش پیدا کیاجائے۔ آپ نے مستحکم اور مضبوط اقتصاد و معیشت کا روڈ میپ تیار کرنے پرتاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر معیشت کا روڈ میپ تیار کرلیا جائے توایسے میں عوام اور اقتصادی میدان میں کام کرنے والوں کو اپنی ذمہ داریوں کا علم ہوگا اور پھر امن و استحکام کا احساس کرکے وہ حکومت کی مدد میں آگے آئیں گے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملکی اور حکومتی امور کی انجام دہی اور مشکلات پر قابو پانے کے لئے انقلابی جذبہ، شجاعت اور عزم محکم لازم ہے اور اسی جذبے سے ہی ہر طرح کے مسائل پر غلبہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔