اسی زمانہ میں لوگوں میں افواہ پھیل گئی۔ منجملہ یہ کہ امام خمینی (رح) کو زندان میں اذیت دی جارہی ہے اور انھیں شکنجہ کیا جارہا ہے یا آپ بیہوشی کے عالم میں ہیں اور ان سب سے بالاتر یہ کہ امام (رح) کو پھانسی دے دی ہے اور حکومت بات کو چھپا رہی ہے۔ علماء اور لوگوں کے غم و غصہ اور اعتراض کی شدت دیکھ کر اس وقت ساواک کا رئیس حسن پاکروان ہڑتال کرنے والوں کے درمیان آیا اور اس نے اعلان کیا کہ زندان میں امام (رح) کے حالات سے باخبر ہونے کے لئے کوئی صاحب جاسکتے ہیں۔ اس پر مراجع کرام نے آیت اللہ خوانساری کو اپنا نمائندہ بنا کر امام (رح) سے ملاقات کرنے کے لئے بھیجا۔