میں امام (رح) کی گرفتاری اور 15/ خرداد کے موقع پر قم میں موجود نہ تھا۔ لیکن نجف میں واقعہ کی تفصیل خود آقا مصطفی خمینی (رح) کی زبانی سنی ہے۔ انہوں نے کہا: اس رات امام (رح) کی تقریر کے بعد ہم لوگ گھر میں سو رہے تھے کہ اچانک متوجہ ہوئے کہ شور و غل کی آواز آرہی ہے۔ مجھےلگ رہا تھا کہ کچھ لوگ زبردستی گھر میں داخل ہونا چاہتے ہیں یا پھر دیوار سے آنا چاہتے ہیں۔ اتنے میں ہم لوگ آگئے اور آکر پوچھا تم لوگ کون ہو اور کیا چاہتے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: ہم لوگ آقای خمینی کو لے جانے آئے ہیں تو ہم لوگ ان کے داخل ہونے سے مانع ہوئے اتنے میں امام آگئے اور آکر بولے: ان سے کوئی تعلق نہ رکھو اور شور وغل نہ کرو۔ روح اللہ خمینی میں ہوں۔ یہ کہہ کر آپ چلے گئے اور کپڑا پہن کر آگئے اور جو لوگ فساد اور لوگوں کو مارپیٹ کر رعب و وحشت ایجاد کرنا چاہتے تھے وہ لوگ امام کے حکم سے خاموش ہوگئے اور خود ان پر وحشت طاری ہوگئی اس کے بعد تیزی کے ساتھ امام (رح) کو گاڑی پر سوار کرکے فرار ہوگئے ۔ جیسا کہ امام خمینی (رح9 نے آزادی کے بعد مسجد اعظم میں فرمایا کہ یہ لوگ تہران تک ڈرے اور سہمے ہوئے تھے اور امام ذرہ برابر خوف کا احساس کئے بغیر ان کو دلاسہ دیتے رہے۔ جیسا کہ آقا مصطفی نے بتایا تھا اور لوگ صبح ہونے سے پہلے بلکہ اذان صبح سے پہلے ہی اس واقعہ سے باخبر ہوگئے اور قم کے ہر گوشہ و کنار سے امام (رح) کے گھر کی طرف لوگوں کی بھیڑ روانہ ہوگئی۔