امام خمینی(رح) کا انقلاب امام حسین(ع) کے انقلاب اور قیام کی تجلی ہے

امام خمینی(رح) کا انقلاب امام حسین(ع) کے انقلاب اور قیام کی تجلی ہے

حجۃ الاسلام سید عمران نقوی نےحرم مطہر رضوی کے رواق کوثر ہال میں خطاب کے دوران کہا کہ امام خمینی(رہ) کا انقلاب امام حسین کے انقلاب اور قیام کی تجلی تھا ۔

امام خمینی(رح) کا انقلاب امام حسین(ع) کے انقلاب اور قیام کی تجلی ہے

حجۃ الاسلام سید عمران نقوی نےحرم مطہر رضوی کے رواق کوثر ہال میں خطاب کے دوران کہا کہ امام خمینی(رہ) کا انقلاب امام حسین کے انقلاب اور قیام کی تجلی تھا ۔
آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق  حجۃ الاسلام نقوی نے اردو بولنے والے زائرین کے درمیان امام خمینیؒ کی کامیابی اور موفقیت کے عوامل کے موضوع پر خطاب فرمایا۔ اپنے اس خطاب کے دوران انہوں نے کامیابی کا پہلا عامل ایمان قرار دیتے ہوئے کہا: امام خمینی(رہ) نے خدا پر ایمان کو اپنی ہر کامیابی کی چابی قرار دیا ہوا تھا اور ہمیشہ دین کو ہر چیز پر مقدم رکھتے تھے۔
انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: امام خمینی(رہ) کا انقلاب  امام حسین علیہ السلام کے انقلاب اور قیام کی تجلی تھا۔ انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا: امام حسین علیہ السلام نے جو قیام کیا تھا اس میں آپ کو یہ چیز واضح نظر آئے گی کہ امام عالی مقام نے ہر شئ کو دین پر مقدم رکھا اور اپنی ہر چیز کو دین پر قربان کر دیا۔
حجۃ الاسلام سید عمران نقوی نے اپنے خطاب کے دوران کہا: شہید مطہریؒ کہ جنہوں نے ۱۲ سال امام خمینیؒ کی شاگردی اختیار کی وہ فرماتے تھے کہ میں نے جب پیرس میںامام خمینی(رہ)سے ملاقات کی تومیں نے ان میں ایسی خصوصیات کا مشاھدہ کیا جن نہ فقط مجھے حیرت نہ ہوئی بلکہ میرے ایمان میں مزید اضافہ ہوا۔
انہوں نے ان خصوصیات کو شمار کرتے ہوئے پہلی خصوصیت کو ایمان بہ ھدف قرار دیا ؛ یعنی امام خمینیؒ اپنے ھدف پر اتنا ایمان رکھتے تھے کہ اگر پوری دنیا بھی اکھٹی اور متحد ہو جائے تب بھی انہیں اپنے ھدف سے منصرف نہیں کر سکتی ۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینی(رہ) جس راستے پر چل رہے تھے اس راستے پر بھی انہیں پختہ ایمان تھا اور اسی طرح جو کہتے تھے اس پر بھی ایمان رکھتے تھے۔
حجۃ الاسلام نقوی نے کہا کہ ہر وہ علم جو کامیابی کے لئے لازم تھا امام خمینیؒ رکھتے تھے۔ اسی طرح انہوں نے امام خمینیؒ کے خاندان کوعلم وسیادت کا خاندان جانتے ہوئے کہا: جس گھر میں امام خمینیؒ پیدا ہوئے اگر اس گھر پر ایک نگاہ دوڑائی جائے تو ہم بخوبی اس چیز کو دیکھ سکتے ہیں کہ امام ایک شہید اور مجتہد باپ کے بیٹے تھے اسی طرح امام خمینیؒ کی والدہ محترمہ ایک پاکدامن اور مومنہ خاتون تھیں۔
انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے امام خمینی(رہ) کی ایک اور خصوصیت پختہ ارادے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام (رہ) فولاد جیسا پختہ ارادہ رکھتے تھے، کوئی انکو انکے ارادے سے منصرف نہیں کر سکتا تھا۔ ارادہ کیا شاہ کی حکومت کو ختم کرنا ہے ؛ ختم کیا۔ امریکہ کو ملک سے باہر نکالنا ہے  نکال دیا۔ ملک کے نظام کو اسلامی کرنا ہے ، اسلامی کیا اور بالآخرہ نظام ولایت کو اس ملک کے اندر جاری کیا۔ خود امام خمینی(رہ) کے جملے ان کے پختہ ارادہ کی نشاندھی کرتے ہیں جس میں انہوں نے فرمایا: اگر میں اکیلا بھی رہ جاؤں تب بھی اس کو جاری رکھوں گا۔
انہوں نے امام خمینیؒ کو ایک با بصیرت شخصیت جانتے ہوئے کہا: امام خمینی(رہ) دینی، سیاسی، اجتماعی، ثقافتی ۔  وغیرہ ہر میدان میں ایک با بصیرت فرد تھے۔ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بصیرت اور علم میں فرق ہے بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو علم رکھتے ہیں لیکن دینی بصیرت نہں رکھتے ،علم سیاست سے مراد ہرگز سیاسی بصیرت نہیں ہے۔ اور اسی بصیرت کی وجہ سے امام خمینیؒ نے اپنے دشمنوں کو شکست دی۔
حجۃ الاسلام نقوی نے امام خمینی(رہ) کی کامیابی کی چند ایک دوسری خصوصیات بتاتے ہوئے کہا: امام خمینی(رہ) ایک آئندہ نگر انسان تھا ہمیشہ خدا پر توکل کرتے تھے اپنے کاموں میں نظم کے قائل تھے ہر کام کوخاص وقت میں انجام دیتے اور امام خمینیؒ کی شجاعت ایسی تھی کہ دشمن کی دھمکیوں کو اہمیت تک نہیں دیتے تھے ۔
قابل ذکر ہے کہ نماز مغربین کے بعد امام خمینیؒ کی برسی اور شہدا ءکے ایصال ثواب کے لئے رواق کوثر ہال میں قرآن کریم کی تلاوت بھی کی گئی ۔

ای میل کریں