روزہ مہلک بیماریوں کے علاج کا ذریعہ
روزہ کے مختلف ابعاد پائے جاتے ہیں ، مادی اور معنوی لحاظ سے انسان کے وجود میں بہت زیادہ موثر ثابت ہوتا ہے جن میں سب سے اہم پہلو ،اخلاقی پہلو اور اس کی تربیت کا فلسفہ ہے ۔
روزہ کا اہم فائدہ یہ ہے کہ روزہ انسان کی روح کو لطیف ، اس کے ارادہ کو قوی اور اس کے غرائز کو معتدل کرتا ہے ۔ روزہ دار کے لئے ضروری ہے کہ وہ روزہ کی حالت میں کھانے اور پانی کی بھوک اور پیاس کے باوجود جنسی لذتوں کو بھی نظر انداز کرے وہ سرکش نفس کی زمام کو اپنے ہاتھ میں لے سکتا ہے اور اپنی ہوش اور شہوت پر مسلط ہوسکتا ہے روزہ انسان کو حیوانیت سے نکال کر فرشتوں کی دنیا میں لے جاتا ہے نیز مشہور حدیث الصوم جنه من النار (روزہ آتش جہنم کی سامنے ڈھال ہے ) اسی موضوع کی طرف اشارہ کررہی ہے ۔
ایک دوسری حدیث میں امام علی (علیہ السلام) سے نقل ہوا ہے : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے پوچھا گیا : ہم شیطان کو اپنے آپ سے دور کرنے کے لئے کیا کریں ؟ فرمایا : الصوم یسود وجھہ والصدقه تکسر ظھرہ ، والحب فی اللہ والمواظبه علی العمل الصالح یقطع دابرہ والاستغفار یقطع و تینہ ۔روزہ ، شیطان کے چہرہ کو سیاہ کرتا ہے ،خدا کی راہ میں انفاق کرنے سے اس کی کمر ٹوٹ جاتی ہے ، خدا کی وجہ سے کسی سے دوستی کرنے اور عمل صالح پر پابند رہنے سے اس کی امید ٹوٹ جاتی ہے اور استغفار اس کے دل کی رگ کو کاٹ دیتی ہے .
نہج البلاغہ میں جس وقت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) عبادت کے فلسفہ کو بیان کرتے ہیں اور روزہ تک پہنچتے ہیں تواس طرح فرماتے ہیں ،والصیام ابتلاء لاخلاص الخلق۔ خداوند عالم نے روزہ کولوگوں میں روح اخلاص کی پرورش کے لئے واجب کیا ہے.
اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے ایک دوسری حدیث میں فرمایا ہے : ان للجنه بابا یدعی الریان لا بدخل فیھا الا الصائمون ۔ بہشت کے ایک دروازہ کا نام ریان (سیراب شدہ) ہے ، اس دروازہ سے صرف روزہ دار داخل ہوں گے ۔
ب : روزہ کے اجتماعی اثر ات
روزہ کے اجتماعی اثرات کسی پر پوشیدہ نہیں ہیں ۔ روزہ اجتماع میں مساوات اور برابری کا درس دیتا ہے ، اس مذہبی حکم کو انجام دینے کے ذریعہ قدرت مند افراد بھی بھوکوں اور محروموں کی حالت کو محسوس کرتے ہیں اور اپنے شبانہ روز کے کھانے میں صرفہ جوئی کرتے ہوئے ان کی مدد کر سکتے ہیں ۔
ج : روزہ کے ذریعہ معالجہ
موجودہ اور قدیم طب میں مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے امساک کے معجزنما اثرات ثابت ہیں اور اس سے کسی کو انکار نہیں ہے ۔ بہت کم ایسے طبیب ہیں جنہوں نے اپنی کتابوں میں اس حقیقت کی طرف اشارہ نہ کیا ہو ،کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ بہت سی بیماریاں کھانے پینے میں زیادہ روی کا نتیجہ ہے کیونکہ جواضافی چیزیں جذب نہیں ہوتی و چربی کی صورت میں جسم کے مختلف حصوںمیں باقی رہ جاتی ہیں اور بدن کے اندر ان اضافی چیزوں سے بدبو پیدا ہونے کے بعد مختلف قسم کی بیماریوں کے میکروب کی پرورش کرتی ہیں ، لہذا ان بیماریوں سے چھٹکارا پانے کے لئے روزہ اور امساک سب سے بہترین راستہ ہے ۔
روزہ ،جسم میں جذب نہ ہونے والے اضافی مواد اور کثافت کو جلا دیتا ہے اور حقیقت میں بدن کو صحیح و سالم کردیتا ہے ۔
اس کے علاوہ ہاضمہ کے لئے ایک قسم کا آرام اور ان کو صحیح کرنے کے لئے موثر عامل ہے اوراس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ہاضمہ کی مشین بدن کی حساس مشینری ہے اور پورے سال ہمیشہ کام کرتی رہتی ہے لہذا یہ آرام اس کے لئے بہت ضروری ہے ۔
بدیہی ہے کہ روزدہ دار کو اسلام کے حکم کے مطابق افطار اور سحر کے وقت زیادہ کھانا نہیں کھانا چاہئے تاکہ اس معالجہ سے اچھی طرح استفادہ کرسکے ورنہ اس کے علاوہ ممکن ہے کہ نتیجہ اس کے برعکس ہوجائے ۔
روسی دانشور الکسی سوفورین نے اپنی کتاب میں لکھا ہے :
روزہ کے ذریعہ علاج کرنے سے بہت سے فائدہ ہیں جیسے خون کے کم ہونے کو پورا کرنے، آنتوں کی کمزوری کو دور کرنے ، بسیط اور مزمن التہاب ، اندر اور باہر نکلنے والے پھوڑے ، روماٹیزم ، پیاس ، عرق النساء ، کھال کے خراب ہونے ، آنکھوں کی بیماری ، شوگر کی بیماری ، کھال کی بیماری ، پھیپڑوں اور گردے وغیرہ کی بیماری کا بہترین علاج ہے ۔
پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی مشہور حدیث ہے : »صوموا تصحوا » روزہ رکھو اور صحیح و سالم ہوجائو ۔