غزہ میں بچوں کے خون سے منا رہے ہیں جشن۔
تل ابیب مانیٹرنگ ڈیسک) سرزمین فلسطین پر صہیونی ریاست کے ناجائز قیام کے ۷۰ سال پورے ہونے پر جہاں ایک طرف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں وہاں دوسری جانب امریکی اور اسرائیلی حکومتیں مل کر امریکی سفارتخانے کی قدس منتقلی کا معصوم بچوں کا قتل عام کر کے جشن منا رہی ہیں۔ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی کال پر اسرائیل اور امریکہ کے خلاف پورے فلسطین میں احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں اگر چہ خبروں کے مطابق بعض مقامات پر اسرائیلی فوجیوں نے ان پر براہ راست فائرنگ اور زہریلی گیس استعمال کی ہے۔رپورٹ کے مطابق غزہ میں احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے اب تک 62 فلسطینی شہید جبکہ 2 ہزار 700 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی سرحد سے ملحقہ علاقے غزہ پٹی پر امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی اور افتتاح کے خلاف فلسطینی احتجاج کر رہے تھے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے ان پر فائرنگ کی گئی اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔ فلسطینیوں نے عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ عرب لیگ میں فلسطینی سفیر دیاب اللوح نے کہا ہے کہ اس نے مقبوضہ فلسطینی میں جاری اسرائیلی بربریت کے پیش نظر عربب لیگ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ادھر شام اور مراکش کے عوام نے امریکی سفارتخانہ کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کی شدید مذمت کی ہے۔ ایران نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حقوق کی بحالی کے سلسلے میں عملی اقدام عمل میں لائے۔ ترکی نے واشنگٹن اور اسرائیل سے اپنے سفیروں کو واپس بلاتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل پر تاکید کی ہے۔ پاکستان نے بھی فلسطینیوں پر اسرائیلی مظآلم کی مذمت کی ہے۔ جبکہ سعودی عرب نے فلسطینیوں پر ہونے والے اسرائیل مظالم پر مکمل سکوت اختیار کررکھا ہے۔ واضح رہے کہ 30 مارچ سے شروع ہونے والے احتجاج میں اسرائیلی فوج نے اب تک 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور 9 ہزار 400 سے زائد کو زخمی کردیا ہے.غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی سلامتی کونسل کی تحقیقات کی درخواست امریکا نے روک دی جس پر برطانیہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ فرانس نے طاقت کےاستعمال سے گریز کا مطالبہ کردیا۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہیں، ترکی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کی خون ریزی روکنے اور ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی اپیل کی ہے۔جنوبی افریقانے تل ابیب اور ترکی نے اسرائیل اور امریکا سے سفیر واپس بلالیے ہیں غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کی اقوام متحدہ کی تحقیقات میں رکاوٹ بن گیا۔ سلامتی کونسل نے اسرائیل غزہ سرحد پر شہریوں کے قتل عام کی تحقیقات کامطالبہ کیا تھا، حزب اللہ لبنان نے امریکہ کی طرف سے اپنے سفارتخانے کی قدس منتقلی کی تاریخ کے اعلان کے رد عمل میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطین پر ناجائز قبضہ جمانے والی یہودی ریاست کے قیام کی سالگرہ کے موقع پر امریکی سفارتخانے کی قدس منتقلی درحقیقت عربوں، مسلمانوں اور عالم اسلام کے حقوق کو پامال کرنا ہے۔ حزب اللہ لبنان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے اپنے سفارتخانے کی قدس منتقلی کی تاریخ کا تعین اسی پروپیگنڈے کی کڑی ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ چند مہینوں سے شروع کر رکھا ہے۔ امریکی سفارتخانے کی منتقلی کا مقصد قدس کو یہودیانا اور اسرائیل کے مفادات کو تحفظ دینا ہے۔امریکہ کی طرف سے اپنے سفارتخانے کی قدس منتقلی کی تاریخ کے اعلان کے رد عمل میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطین پر ناجائز قبضہ جمانے والی یہودی ریاست کے قیام کی سالگرہ کے موقع پر امریکی سفارتخانے کی قدس منتقلی در حقیقت عربوں، مسلمانوں اور عالم اسلام کے حقوق کو پائمال کرنا ہے۔ بے شک بعض عرب ریاستوں کے سربراہان کی امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ہمجولی واشنگٹن کے اس گستاخانہ اقدام کا سبب ہے