ایک مرتبہ حکومت کے ایک مہم ترین رکن انجینئر بازرگان نے فیصلہ کرلیا کہ وہ استعفی دے دے،ہم لوگ شہید بہشتی اور شہید باہنر کی رائے سے عازم قم ہوئےاور قم پہنچنے تک ہم پریشان رہے اور صرف اسی موضوع پر ہی بحث اور گفتگو کرتے آئے۔ جب ہم امام (رح) کی محضر میں حاضر ہوئے تو عرض کی: "یقینا آپ کو یہ خبر مل چکی ہوگی کہ قائم مقام صدر استعفی دینا چاہتے ہیں۔ اس پر امام (رح) نے بڑے آرام سے کہہ دیا:
"میرا بھی یہی خیال ہے کہ ان کا استعفی قبول کرلوں"
ہم نے عرض کی، اس کے بعد کیا بنے گا؟ امام (رح) نے فرمایا:
کچھ بھی نہیں، آپ جائیں اور ملکی نظام کی حفاظت کریں اور اسے چلائیں اور دیکھنا کہ عوام خود بخود اپنے امور انجام دیتے رہیں گے۔
پا بہ پای آفتاب، ج 4، ص 200