نجف کے ایک محترم کا نجف سے باہر ایک مکان تھا۔ اس گھر میں ایک باغیچہ اور کچھ درخت تھے۔ اس محترم نے کہا: میں ایک دن آقا خمینی (رح) کی خدمت میں گیا اور عرض کیا: آپ کا یہ گھر بہت چھوٹا ہے۔ آپ ایک دن عصر کے وقت چائے پر میرے گھر تشریف لائیں کیونکہ وہاں کم سے کم کچھ درخت ہے اور ہواخوری کے لئے بہتر ہے۔ آیت اللہ خمینی (رح) نے کہا: میں یہ نہیں کر سکتا۔ میں نے کہا: آپ یہ کیوں نہیں کرسکتے؟ کوئی رکاوٹ بھی نہیں ہے اور میرا گھر آپ کے گھر سے قریب بھی ہے۔ آپ نے فرمایا: کیونکہ ایران میں جوان جیل میں ہیں لہذا میں وہاں نہیں آسکتا۔ مجھے ان کے حالات کی رعایت کرنی چاہیئے۔ یہ اچھا نہیں ہے کہ میں یہاں پر، پرسکون زندگی گزاروں اور ایک دو گھنٹہ کے لئے کسی جگہ جا کر چائے پیئوں اور کھلے آسمان اور کچھ درختوں کے نیچے انجوای کروں اور مزہ لوں اور ایران کے جوان قید میں ہوں؟
میں نے یہ واقعہ 45/ سال بعد نجف کے ایک بزرگ سے سنا۔ میں ان کا نام لینا نہیں چاہتا۔ یہ واقعہ مسئولین کے لئے درس عبرت ہے۔ یہ طے نہیں تھا کہ انقلاب آئے اور ایک دوسرا مجموعہ بر سرکار آجائے اور ان اسباب و وسائل کو خود سے مخصوص کرلے۔ لوگوں نے امام (رح) کے اس جذبہ کی قدردانی کی اور آپ کا اتباع کیا۔ مسئولین، مسئولیت کا احساس کریں بالخصوص جب نظام اسلام، اہلبیت اور شیعیت کے نام پر پیش کیا جائے۔ ایسی صورت میں ان کی ذمہ داریاں اور بڑھ جاتی ہیں۔ اس نظام کے رہبر اس طرح کے تھے۔ آپ کی لوگوں کے ساتھ رفتار اور لوگوں کو اہمیت دینا سارے مسئولین کے درس عبرت اور نمونہ عمل ہو۔