جماران

تمام برائیوں اور بدبختیوں کا جڑ

معاشرہ پر عالم اور جاہل کی برائیوں کے نتائج

جب علم ایک فاسد دل میں داخل ہوتا تو اس بارش کی طرح بن جاتا ہے جو کسی بدبودار مقام پر برسے اور اس کے دائرہ کو وسیع کردے جس سے دور دور تک معاشرہ اذیت سے دوچار ہو۔ باران رحمت ہر جگہ ہوتی ہے لیکن کہیں خوشبو پھیلاتی ہے تو کہیں بدبو پھیلاتی ہے۔ اس میں بارش کا قصور نہیں ہے بلکہ اس ظرف کا قصور ہے جہاں بارش ہورہی ہے۔

یہ بات کسی عالم دین سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر چیز کے ماہر اور جانکار کے بارے میں بھی صادق ہے کیونکہ کوئی کسی فن کا ماہر ہے تو کوئی کسی ہنر میں طاق ہے تو کوئی کسی اور کام میں منفرد اور ممتاز ہے۔ سوال استعداد اور صلاحیت کا نہیں ہے۔ سوال ان استعداد اور صلاحیتوں کے استعمال کا ہے کہ کون اسے کہاں استعمال کرتاہے۔ کیونکہ زیادہ تر نقصانات کا سبب جانکار اور ماہر افراد ہی رہے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے علم کا صحیح استعمال نہیں کیا بلکہ اس علم کو اپنی کمائی، عزت افزائی اور دولت بڑھائی کا ذریعہ بنایا۔ انہیں اس سے کوئی سروکار نہ رہا اور نہ ہے کہ معاشرہ برائی کی سمت جارہا ہے یا اچھائی کی سمت۔

چالاک اور ہوشیار، عاقل اور باشعور انسان معاشرہ، ملک اور انسانیت کو اپنے نور علم سے روشن اور منور کرتا ہے لیکن اب جب وہ خود نور علم و دانش سے فیضاب ہو رہا ہو اور اس کے افکار پر علم کی ضیا باری ہو رہی ہو۔ لیکن اگر اس کا علم مادی دنیا کے حصول اور مادیت پرستی کا ذریعہ ہو تو چاہے وہ ملک کا سربراہ اور رہبر ہی کیوں نہ ہو اپنی قوم ملت، اپنے معاشرہ و سماج اور اپنے ملک و خاندان کو اپنی مفاد پرستی کی بھینٹ چڑھا دے گا۔

اور اپنے غلط افکار و خیالات سے دنیا کو بے چین اور بیقرار کرے گا جیسا کہ آج کے دور میں امریکہ، جرمن، جاپان، برطانیہ اور اسلامی نقاب پہنے ہوئےسعودی عربیہ کررہاہے اور انسانیت کا سکون غارت کر رہاہے ۔ ان ممالک کے سربراہ بظاہر دانشور اور اہل علم کہلاتے ہیں لیکن ان کا علم نہ انھیں اور نہ ہی دوسروں کو کوئی فائدہ نہیں دے رہا ہے بلکہ سب کی نیند حرام کرکے رکھ دیا ہے اور سب کو جنگ و جدال کی پھٹی میں چھونک رہے ہیں۔

امام خمینی(رح) کے بیان کی روشنی میں تزکیہ نفس سے عاری عالم ہی تمام برائیوں اور بدبختیوں کا سرچشمہ اور جڑ ہے۔ یونیورسٹیوں کے دانشور ہی ان مسائل کا سرچشمہ رہے ہیں، کیونکہ یہی لوگ میزائیل بناتے، جنگی جہاز بناتے اور نہ جانے کیا کیا بناتے اور یہی لوگ عوام کو فریب دیتے ہیں۔ آج بشریت پر ہونے والے تمام مظالم اور اس پر ٹوٹنے والے سارے مصیبتوں کی بنیاد یہی لوگ ہیں کیونکہ ان کا علم اور ان کی سوچ پاکیزہ نہیں ہے، اس کی طہارت نہیں ہوئی ہے اور ان کا باطن گندا ہے۔

ای میل کریں