استاد شہید مطہری ایرانیوں کی تقویم کے مطابق 13/بہمن سن 1298 ھ ش مطابق 12/ جمادی الاول سن 1338 ھ ق کو فریمان نامی دیہات کے ایک روحانی اور اہل علم گھرانے میں پیدا ہوئے اور سن 1979 میں 60/ سال کی عمر میں شہید کردیئے گئے۔ فریمان مشہد مقدس سے 75/ کلومٹر دور ایک بستی ہے۔ آپ کی ابتدائی تعلیم گھر ہی میں ہوئی۔ اس کے بعد 12/ سال کی عمر میں مشہد کے مدرسہ میں چلے گئے اور اسلامی تعلیمات کے حصول میں مشغول رہے۔ سن 1316 ھ ش میں رضا خان کی شدید سختیوں اور احباب کی مخالفتوں کے باوجود قم المقدسہ کے حوزہ علمیہ کے لئے روانہ ہوگئے۔
قم میں اپنی 15/ سال اقامت کے دوران مرحوم حاج آیت اللہ العظمی بروجردی (رح) سے فقہ و اصول پڑھی اور امام خمینی (رح) سے 12/ سال تک فلسفہ ملاصدرا، عرفان، اخلاق اور اصول کا درس پڑھا اور مرحوم سید محمد حسین طباطبائی (رح) سے فلسفہ الہیات، شفائے بو علی سینا اور دوسرے دروس پڑھے۔ مرحوم شہید مطہری ایک مدت تک مرحوم آیت اللہ حاج علی آقا شیرازی (رح) سے اخلاق اور عرفان میں روحانی فیض حاصل کیا۔ اس کے علاوہ آپ نے مرحوم حجت (رح) سے اصول اور سید محمد داماد (رح) سے فقہ پڑھی ہے۔
شہید مطہری نے قم میں قیام کے دوران علم دین کی تحصیل کے علاوہ سیاسی اور سماجی امور میں بھی حصہ لیا اور فدائیان اسلام سے بھی آپ کا بہت گہرا تعلق تھا۔
سن 1331 ھ ش میں آپ کا شمار حوزہ علمیہ کے معروف اور باصلاحیت مدرسین میں ہوتا تھا اور آپ حوزہ کے مستقبل کی امید کہلاتے تھے۔ اسی زمانہ میں آپ نے تہران ہجرت کی اور مدرسہ مروی میں تدریس کے فرائض انجام دینے لگے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ تحقیق، تالیف اور تقریر میں بھی طاق اور مایہ ناز شخصیت بن گئے۔
سن 1341 ھ ش سے آیت اللہ مطہری کے عزیز ترین استاد ، آیت العظمی روح اللہ خمینی (رح)، کی تحریک کا آغاز ہوا اور آپ اپنے استاد کے ہمراہ شانہ بہ شانہ ایک سرگرم رکن کی طرح تحریک کو آگے بڑھانے میں مشغول ہوگئے۔
امام خمینی (رح) کی جلاوطنی کے بعد استاد مطہری اور آپ کے احباب کی ذمہ داریاں کافی بڑھ گئیں۔ اور اسی زمانہ میں معشروں کی ضرورتوں کے مطابق کتابیں تالیف کیں اور یونیورسٹیوں، ڈاکٹروں کی انجمنوں، مسجد ہدایت اور نارمک کی جامع مسجد و غیرہ میں تقریریں کیں۔
استاد جو اسلامی تحریک کا عقیدہ رکھتے تھے لہذا آپ نے اس اسلامی تحریک کے مفہوم اور معنی کو پورے طور سے اسلامی بنانے کی کوشش کرنے لگے اور اسلامی افکار و نظریات کو معاشرہ میں سمجھانے اور جاگزین کرنے کا بیڑا اٹھا نیز کجرویوں اور انحرافات کا سد باب کرنے کی شب و روز تلاش کرنے لگے۔جب کہ حکومت وقت آپ کی تقریروں اور اسلامی خدمات پر ہر جگہ پابندی لگا رہی تھی اور انقلاب اسلامی کی کامیابی تک یہ پابندی جاری رہی۔
مرحوم شہید مطہری کی پاک و پاکیزہ اور با برکت زندگی کے کارہای نمایاں اور اہم ترین خدمات خالص اسلامی افکار اور معانی کی ترویج اور حقیقی اسلامی علوم کی تعلیم و تدریس اور انہی موضوعات پر تالیفات اور تحقیقات اور تقریریں ہیں۔
استاد مطہری (رح) کی برسی کے موقع پر امام خمینی (رح) فرماتے ہیں:
مرحوم مطہری نے جوان نسلوں اور قوم کے لئے جو خدمت انجام دی ہے۔ ویسی خدمت بہت کم لوگوں نے کی ہے، ان کے آثار اچھے ہیں، ان کے سارے آثار بہتر اور انسان ساز ہیں، انہوں نے ملک کے لئے خدمت انجام دی ہے وہ بھی ناگفتہ بد حالات اور اضطراب کے دور میں بہت بڑی خدمت کی ہے۔ یہ عالیقدر مرد تھے۔ لہذا دنیا میں رہنے والوں ہر انسان کو برے سے برے حالات میں بھی انسانیت کی خدمت کرنی چاہیئے اور اپنے بزرگوں کی سیرت کو نمونہ عمل بنانا چاہیئے۔