آیۃ اللہ مطہری کی شہادت کے موقع پر امام خمینی (رح) اس شہید کے خونی جنازہ میں تشیع کے لئے آے ہوے ہزاروں افراد کے درمیان گاڑی سے آے لیکن لوگوں نے آپ سے محبت کی وجہ سے آپ کی گاڑی کو چاروں طرف سے گیر لیا یہاں تک کے گاڑی کا چھت ٹوٹنے والا تھا گاڑی کے اندر سے کلیچ کے جلنے کی بو اور وھواں آرہا تھا ہم سب پریشنان تھے کے کیا کریں؟ اگر امام گاڑی میں رہیں تو یقینا گاڑی کو اس بھیڑ کے دباو کی وجہ سے آگ لگ سکتی ہے اور امام گاڑی سے باہر جائیں تو ممکن ہے لوگوں کے جذبات امام خمینی (رح) کو پریشان کر دیں میں نے گاڑی کی رفتار تھوڑی سی تیز کی ہی تھی کے امام خمینی (رح) نے اونچی آواز میں کہا یہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ کیا لوگوں کو گاڑی کے نیچے کچلنا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا آقا گاڑی جل رہی ہے امام خمینی (رح) نے فرمایا تھوڑا رکو میں اترنا چاہتا ہوں اور لوگوں کے ساتھ چلنا چاہتا ہوں لوگ کیا کریں گے۔ ہمیں معلوم تھا کہ اگر امام رح اتر جائیں گے تو سب سے پہلے محافظ ہی ہاتھ چامنے کے لئے جمع ہوجائیں اور ایک ہزار افراد تو بعد کی بات تھی۔(برداشت هایی از سیره امام خمینی؛ ج 1، ص 144 - 145)
آپ مجھے تعزیت پیش کریں
ہم کئی بار امام خمینی (رح) کی خدمت میں پہنچیں ہیں لیکن آیت اللہ مطہری کی شہادت کے ایک دن بعد جب امام رہ کی خدمت میں حاضر ہوے تو امام خمینی رہ نے بڑی اچھی باتیں کہیں اور فرمایا:میں آقا مطہری کو آپ سے بہتر جانتاہوں اور میں اُن سے بہت محبت کرتا تھا، یہ صدمہ بہت بڑا صدمہ ہے لیکن اُن کا اسلام کی راہ میں شہید ہونا اس عظیم مصیبت میں انسان کے لئے صبر کا باعث بنتا ہے اور ہم جتنا بھی اسلام کی راہ میں قربان کریں پھر بھی کم ہے اور فرمایا آپ مجھے تعزیت پیش کریں نہ کہ میں آپ کو۔
بہت زیادہ روے
جب امام خمینی (رح) کی اہلیہ محترمہ ہمارے گھر تشریف لائیں تھیں فرمایا: میں نے دیکھا ہے امام رح نے دو شہیدوں کے لئےبہت آنسو بہاے ہیں ایک شہید مطہری تھے جن کی شہادت سے امام رح بہت متاثر ہوے اور دوسرے شہید محلاتی تھے
اپنے رومال کو باہر نکالا
شاید کچھ لوگوں نے آیۃ اللہ شہید مطہری کے لئے ایصال ثواب کی مجلس کے پروگرام کو جو امام خمینی (رح) کی طرف سے مدرسہ فیضہ میں منعقد ہوا تھا ٹیلی ویژن سے دیکھا ہو اور امام خمینی (رح) کے رد عمل کے گواہ ہوں اس دور میں کیوں کے امام خمینی (رح) قم میں رہتے تھے اس لئے خود بھی اس پروگرام میں شریک ہوے تھے جتنی دیر تک مقرر ان کے پاس کھڑا رہا اتنی دیر امام خمینی (رح) کے جسم کےحصے اور ممتاز شاگرد آیۃ اللہ مطہری کی شخصیت اور انکی شہادت کے بارے میں بیان کرتا رہا امام رح بھی بڑے اطمینان سے سنتے رہے جیسے ہی خطیب نے اہل بیت کے مصائب کو بیان کرنا شروع کیا امام رح کا چہرہ بدلنا شروع ہو گیا اور اپنے رومال کو نکال کر اپنی صورت کے سامنے رکھ کر رونے لگے۔
امام خمینی (رح) کی تمنا
جس قدر امام رح شہید مطہری کی شخصیت اور انکی تالیفات کے بارے میں جانتے تھے اور جب ان کے اندر علمی اور عملی صلاحتیں دیکھتیں تھے امام خمینی (رح) یہ تمنا کرتے تھے کے مطہری اسلامی جمہوری کے دور میں رہیں تاںکہ لوگ ان کے وجود مبارک سے مکمل فائدہ اٹھا سکیں۔
شھید صدوقی فرماتے ہیں میں امام خمینی (رح) کے اس جملہ کو نہیں بھول سکتا آپ فرماتے تھے میری دلی چاہت ہے کے آیۃ اللہ مطہری اسلامی جمہوری کے دور میں ہوں تانکہ اُن سے ایران کا معاشرہ اور مسلمان بھائی زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں۔
علی مطہری نے اپنے ایک انٹرویو میں بیان کیا :احمد خمینی نے یہ بات خود مجھے بتائی ہے کہ امام (رح) انقلاب کے دوران کسی بھی واقع پر اتنے دکھی نہیں ہوے جتنے دکھی اپنے ممتاز شاگرد کی شہادت پر ہوے تھے اُس رات کو امام رح اپنے داماد کے گھر پر تھے صبح ہم سب پریاشان تھے کس طرح امام رح کو یہ خبر سنائیں بہت ساری مقدمات کے بعد امام رح کو جب یہ خبر سنائی تو امام رح پریشان ہو گے اور اپنے ہاتھ کو زور زور سے اپنی داڑھی پر پھیرنے لگنے اور ایک ہی نام دہرا رہے تھے ۔۔مطہری مطہری۔۔۔۔ مطہری
شھید مطہری بھی امام خمینی (رح) سے بہت محبت کرتے تھے اور انھوں امام خمینی (رح) کی شخصیت میں اپنی آئڈیل شخصیت کو پایا تھا اور امام رح کو الہی روح کہتے تھے۔