اپنی تنظیم کا جس قوم کو آتا ہے خیال / ذوق تعمیر اسے درس عمل دیتا ہے
رہبری کرتا ہے منزل کی طرف اس کا ضمیر / وقت پھر اس کے مقدر کو بدل دیتا ہے
یہ حقیقت ہے کہ احساس کی بیداری سے / ایک ہی فرد نے ملت کو دیا عزم جواں
شمع اُمید کو سینوں میں فروزاں کرکے / رہِ ہستی کے اندھیروں کو کیا نُورافشاں
اہل ایران کو اک مرد جری ایسا ملا / جس نے بخشا دل افسُردہ کو احساسِ حیات
جس سے ہر ایک لب خاموش کو گویائی ملی / جس کے احسان سے حاصل ہوا ملت کو ثبات
انقلاب ایسا خمینی کی بدولت آیا / جس نے مصبوط کیا دین کی بنیادوں کو
جس نے قرآن کی قندیل کو روشن کرکے / نور ایمان دیا کفر کے شب زادوں کو
اس سے ہر سمت بصیرت کے اُجالے پھیلے / فکر و اسحاس کی راہوں میں جلائے ہیں چراغ
اُس کے کردار سے دل مہر و وفا کی تنویر / اُس کی قندیل اخوت سے منور ہیں دماغ
اُس کا ہر نقش کفِ پا ہے دلیل منزل / اُس کی سیرت سے دل و جاں کو جلا ملتی ہے
اُس کی تقلید نے ایراں کو سرافرازی دی / ایسے ہی فرد سے ملت کو بقا ملتی ہے