ہوگئی خاموش لَے، ٹوٹا ہے تارِ سازِ حق / کھو گیا ہے موت کی وادی میں تیراندازِ حق
قائل اس کے عزم و ہمت کا جہاں ہے آج بھی / سینۀ باطل پہ تیروں کا نشان ہے آج بھی
وقف تھی تبلیغِ حق کے واسطے اس کی زبان / اس کا اک اک لفظ تھا قرآن ہی کا ترجمان
وہ فدائے ملک و ملت دینِ حق کا جاں سپار / ایسا انساں اب کہاں دیکھے گی چشمِ روزگار
اس کی ایمانی فراست کا جہاں قائل رہا / لرزہ براندام اس کے رعب سے باطل رہا
نورِ حق ایران میں پھیلا جہاں روشن ہوا / جگمگائے دل، چراغِ بزم جاں روشن ہوا
دیدہ و دل میں لیے عکسِ جمال مصطفی / عمر بھر تھامے رہا دامانِ آلِ مصطفی
چشمِ ملت کو سراغِ نورِ حق اس نے دیا / رہنمائی کے لئے دستورِ حق اس نے دیا
اک جہاں دشمن ہوا زخموں سے سینہ پھٹ گیا / وہ مجاہد پھر بھی باطل کے مقابل ڈٹ گیا
سینہ اہلِ ظرف کا عشقِ نبی سے بھر دیا / دشمنان دین کی آنکھوں کو خیرہ کردیا
اس کی حق کیشی پہ ہرگز حرف آسکتا نہیں / آئینہ خورشید کو کوئی دکھا سکتا نہیں
گھات میں اس کی رہے فرعون کی ساحر تمام / زیرِ دام آیا نہ پھر بھی ملتِ حق کا امام
درس یکجائی سے اس نے سب کو یک جاں کردیا / جان دے کر قوم کے جینے کا ساماں کردیا