قیام

امام خمینی (رح) نے کس عقیدہ اور بنیاد پر قیام کا آغاز کیا

امام خمینی(رح) کی تحریک کو فقہی باب میں جگہ دے سکتے ہیں

امام خمینی (رح) عرفان، فلسفہ، تفسیر اور فقہ میں جامع شخصیت تھے اور ان تمام علوم میں نہ صرف یہ کہ آپ تبحر رکھتے تھے بلکہ اس میں اعلی حد تک تھے۔ امام خمینی (رح) ایک ممتاز شخصیت تھے اور یقینا امام تاریخ روحانیت میں بے نظیر شخصیت بنائی۔

اگر ہم تحقیق کریں کہ امام (رح) کی شخصیت کو بنانے میں کونسی چیز موثر رہی ہے۔ اس لحاظ سے کہا جا سکتا ہے کہ امام (رح) کے عرفانی اور روحانی پہلو آپ کی انفرادی شخصیت میں کافر موثر رہا ہے لیکن بلا شبہ کہا جا سکتا ہے کہ امام کی علمی معراج آپ کی فقاہت میں ہے۔ امام (رح) کی علمی پرواز اور آپ کو امت اور معاشرہ اور ہر چیز کی بلندی پر قرار دینے والی چیز آپ کی فقاہت ہی تھی اور جس چیز نے انقلاب کو وجود بخشا ہے امام خمینی (رح) کی فقاہت کا پہلو ہے۔ امام نے عرفان اور فلسفہ میں جو کام کیا ہے اور آپ نے اپنے لئے مکاشفات اور شہود حاصل کئے۔ لیکن اگر فقہ کی فکر میں نہ ہوتے اور یہ حیرت انگیز ایجادات اور ابتکارات، نکات اور تحقیقات فقہ میں پیدا نہیں کیا تھا۔ قطعا جو چیز انقلاب، ظالم نظام کے مقابلہ عنوان سے امام کے ذہن میں بھی نہیں آتا۔ البتہ یہ میرا دعوی ہی لہذا اس کا اثبات ہو۔ خود یہی ایک موضوع ہے کہ مختلف بحثوں کا طالب ہے اور ہم اس وقت جس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں شاید کسی حد تک اس کا اثبات کر سکے۔

امام خمینی(رح) کی تحریک کو فقہی باب میں جگہ دے سکتے ہیں

اس بحث کا یہاں سے آغاز کررہا ہوں کہ فقہ میں "امر بالمعروف اور نہی عن المنکر" کے نام سے ایک فقہی باب ہے اور ہمارے فروع دین میں سے ہے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں دوشرط پائی جاتی ہے جس کی طرف فقہاء نے اشارہ کیا۔ ایک شرط تاثیر کا مسئلہ ہے۔ امام کے سارے شاگرد منجملہ والد مرحوم کہتے تھے۔ سن 41 اور سن 42 میں کوئی احتمال نہیں دیتا تھا کہ پہلوی نظام سے مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور تاثیر بھی رکھتا ہو، اسی مسئلہ میں ایک روایت ہے کہ اگر کوئی جانتا ہے کہ اگر ظالم حاکم سے مقابلہ کرے تو کوئی اثر نہیں ہوگا؛ "لم یوجد علیہا و لم یرزق الصبر علیہا" اگر اس راہ میں بلا میں مبتلا ہوجائے تو ماجور نہیں ہے۔ امام بھی اس وقت اس کے بے اثر ہونے کو جانتے تھے اور نجف میں رہ کر خود امام جب کبھی کوئی خط لکھتے تھے اور ان میں سے بعض شائع بھی ہوئے ہیں وہ اس بات کی حکایت کررہے ہیں کہ امام (رح) نتیجہ سے مطمئن نہیں تھے۔ یہی بات جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مسئلہ میں ہے کہ موثر اور نتیجہ خیز ہو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری فقہ نتیجہ خیز ہے۔

ای میل کریں