امام خمینی (رح) ہمیشہ نماز کو بہت زیادہ اہمیت دیا کرتے تھے اور ہمیشہ نماز اول وقت میں ادا کیا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ اپنی زندگی کے آخری دنوں میں بھی آپ نے نماز کو اول وقت میں ہی ادا کیا۔ آپ کی زندگی میں ایک مرتبہ یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ آپ (رح) بیماری کے سبب بے ہوش تھے اور رات نو بجے غش سے آنکھ کھولی لیکن جیسے ہی ہوش میں آئے تو فورا اشاروں کے ساتھ مغرب اور عشاء کی نماز ادا کی۔ اور اسی طرح ایک اور واقعہ یه کہ امام (رح) اسی ہسپتال ہی میں عالم بے ہوشی میں تھے اور کافی کوشش کرنے بعد بھی آپ کو ہوش نہیں آرہی تھی ایسے میں ایک ڈاکٹر نے سرہانے آکر کہا: آقا وقت نماز ہے!
جیسے ہی یہ آواز آپ کے کانوں سے ٹکرائی، امام (رح) ہوش میں آگئے اور اپنی نماز کو ہاتھوں کے اشاروں سے پڑھا۔ اس کے بعد آپ صبح ہی سے ہم سے یہ سوال کرنے لگ گئے کہ ظهر اور عصر کی نماز میں کتنا وقت باقی ہے؟ کیونکہ ہسپتال میں آپ کے پاس گھڑی نہ تھی اور نہ ہی آپ (رح) خود گھڑی سے ٹایم دیکھ سکتے تھے اس لئے تقریبا ہر پندرہ منٹ کے بعد ہم سے وقت نماز پوچھتے رہے۔ آپ (رح) یہ سوال اس لئے نہیں کررہے تھے کہ آپ کی نماز قضا ہوجائے گی بلکہ اس لئے کررہے تھے کہ اپنی نماز کو بیماری کے اس عالم میں بھی اول قوت میں ہے ادا کریں۔
پا بہ پای آفتاب، ج 1، ص 216