آیت اللہ خامنہ ای: ایران کے میزائل پروگرام کا، تم سے کیا تعلق؟ البتہ ہم ایٹم بم کو حرام سمجھتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی مذاکرات اور معاہدے میں بیرونی طاقتوں پر بھروسے اور اعتماد کے لاحاصل ہونے کیجانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی حکام ایٹمی معاملے سے اچھی طرح نمٹ رہے ہیں۔
رہبر معظم نے صوبہ مشرقی آذربائیجان تبریز شہر کے ہزارون دیندار لوگوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام شکوے کے باوجود انقلاب اور اسلامی نظام کے ساتھ ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات ۲۹ بہمن ۱۳۵۶ ہجری شمسی کے تاریخی واقعہ کی مناسبت سے انجام پذیر ہوئی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اجتماع سے فرمایا: خوشی کی بات یہ ہےکہ ایرانی حکام ایٹمی معاملے سے اچھی طرح نمٹ رہے ہیں اور وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جو امریکیوں کی خباثت اور یورپ والوں کے دوغلے پن کا پوری قوت سے اور ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہنا چاہیے۔
خبررساں ایجنسیوں کے مطابق، آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا: بیرونی طاقتوں سے فائدہ ضرور اٹھائیں مگر ان پر اعتماد اور بھروسہ نہ کریں کیونکہ وہ مختلف طریقوں سے ملک کے مستقبل پر مسلط ہو جاتے ہیں؛ لہذا تمام عہدیداروں کو اس معاملے پر بھرپور توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔
رہبر انقلاب نے جنگوں کے ذریعے انسانیت کو دھمکانے اور ایران کی میزائل طاقت کا شور مچانے والے دشمنوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے فرمایا:
ایران کے میزائل پروگرام کا تم سے کیا تعلق؟
تم چاہتے ہو کہ ایرانی عوام میزائل اور ملکی دفاع کے دیگر وسائل سے محروم رہیں تاکہ تم ان پر اپنی دھونس جما سکو! البتہ ہم ایٹم بم اور عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو حرام سمجھتے ہیں لیکن اس کے علاوہ جو بھی ضروری ہوا، اسے پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھائیں گے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اقتصادی معاملات کو اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اندرونی وسائل اور ملکی افرادی قوت کا استعمال اقتصادی مشکلات کے حل کا بنیادی راستہ ہے۔
آپ نے فرمایا کہ استقامتی معیشت کا مطلب خود کو سرحدوں میں محصور کرنا نہیں بلکہ استقامتی معیشت اندر سے جلا پاتی اور بیرونی دنیا پر نگاہ رکھتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: عوام کی تنقید صرف حکومت، قوہ مقننہ اور عدلیہ کے بارے نہیں ممکن ہے میرے بارے میں بھی بعض افراد تنقید کرتے ہوں لیکن اس تنقید میں کوئی منافات نہیں ہے کیونکہ یہ انقلاب عوام کی فداکاری اور عظیم قربانی کی بدولت وجود میں آیا ہے اور عوام اپنے اسلامی انقلاب کے ساتھ کھڑے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی پیشرفت اور ترقی کے سلسلے میں فرمایا: ہم نے انقلاب کی تیسری دہائی اور تیسرے عشرے کو پیشرفت اور عدالت کے نام سے موسوم کیا تھا۔ آج ملک پیشرفت اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے حقیقت میں ملک پیشرفت کی سمت بڑھ رہا ہے اور پیشرفت حقیقی معنی میں ملک کے اندر عیاں ہوگئی ہے لیکن عدالت سے ابھی کافی فاصلہ ہے عدل و انصاف کے سلسلے میں ہم ابھی بہت پیچھے ہیں اور ہم اس خامی کا اعتراف کررہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے رواں سال گیارہ فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی ریلیوں میں عوام کی بھرپور اور پرجوش شرکت کیجانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کو انتالیس سال گزرنے کے باوجود اس کے دفاع میں ایرانی عوام کی بھرپور شرکت کسی معجزے سے کم نہیں ہے اور دنیا کے کسی انقلاب میں اس کا مشاہدہ نہیں کیا جاسکتا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے انقلاب اسلامی کی عظمت اور سربلندی کے ناقابل ادراک پہلوؤں اور دشمنوں کیجانب سے اس انقلاب کے نتائج اور خدمات سے انکار کیجانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ طاغوتی نظام حکومت کو عوامی جمہوریت میں تبدیل کرنا اس انقلاب کا اہم ترین کارنامہ ہے۔
آیت اللہ نے رہبر، صدر اور ملک کے دیگر عہدیداروں کے براہ راست یا بالواسطہ عوامی ووٹوں سے انتخاب کیے جانے کو عوامی جمہوریت کا محض ایک شعبہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جمہوریت کا مطلب یہ ہےکہ عوام کو زندگی کے تمام معاملات میں رائے دہی اور فیصلہ کا حقدار بنانا ہے اور یہ ایران میں صدیوں تک چلنے والے، استبدادی، طاغوتی اور مطلق العنان نظاموں کے عین مخالف ہے جس میں عوام کو کچھ بھی نہیں سمجھا جاتا تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کی عزت و سربلندی کو اسلامی انقلاب کی تاثیر اور کارکردگی کا مرہون منت قرار دیتے ہوئے فرمایا: آج خطے کا ایک ملک روزانہ دس ملین بیرل تیل بیچنے اور پیسے سے بھری تجوریوں کے باوجود، پسماندگی کا شکار ہے اور ان کے عوام کو دنیا میں کوئی نہیں جانتا لیکن اسلامی جمہوریت کے سائے میں ایران اور ایرانی عوام کو دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہے اور انہیں انقلابی سمجھا جاتا ہے۔