(گورباچف کو) ایران کے معنوی رہبر کا پیغام کتاب کے صرف ۵۷ صفحوں پر مشتمل ہے لیکن اس کا ہر جملہ غور کے ساتھ مطالعہ اور تحلیل کا محتاج ہے ضمناً اس کی تحلیل و تجزیہ میں حسب ذیل نکات کو توجہ کا مقام ٹھہرایا جاسکتا ہے:
۱۔ پیغام کا ایک عظیم حصہ موجودہ دنیا میں اقوام کی معنوی وراثت کے کردار سے مربوط ہے روس کے جدید لیڈر میخائیل گوربا چف کے بارے میں امام خمینی(رح) کا عقیدہ اس شخص کی مانندتھا جو ملک میں بنیادی اصلاحات کا آغاز کرنے پر قادر ہے۔
۲۔ امام خمینی(رح) کو امید تھی کہ روسی اتحاد میں ایسا معاشرہ تشکیل پاسکتاہے جس میں مادی آسائشوں کے ساتھ معنوی اقدار بھی قرارپاسکتی ہیں۔
۳۔روسی اتحاد وقومیت کی ترکیب کے سلسلے میں کافی اطلاعات رکھنے کے نتیجہ میں امام خمینی(رح) نے میخائیل گورباچف کو دعوت دی کہ غور وخوض کے ساتھ اسلام کا تجزیہ و تحلیل کرتے ہوئے اس کا مطالعہ کرے۔ اندرونی اور بیرونی سیاست میں مذہب کو نادیدہ قراردینا جدید فوجی ٹکراؤ کا باعث بن سکتا ہے اور اسی چیز کے بارے میں امام راحل(رح) نے خبردار بھی کیا تھا۔
۴۔ امام خمینی(رح) نے واضح کیا کہ مذہبی ایمان روسی اتحاد کو ایک طاقتور حکومت بنانے میں مدد کر سکتا ہے امام(رح) نے اس کی مثال ایران بتائی کہ جو دین کی برکتوں سے تمام بڑی طاقتوں کے لئے ایک ناقابل شکست حکومت ہے۔ روسی معاشرہ میں ایمان کا فقدان معاشرتی زندگی کےتمام پہلوؤں میں مشکلات کا موجب بن سکتا ہےاور سب سے بڑھ کر یہ چیز ان کے اقتصاد میں رونما ہوسکتی ہے۔
۵۔ مغربی آثار( افلاطون و ارسطو) اور مشرقی آثار( فارابی و ابن سینا و ملاصدرا) نیز مغربی اور مشرقی فلاسفر کا ذکر کرنا ایک بار پھر امام خمینی(رح) کی فلسفہ اور جہان بینی کے بارے میں گہری معلومات کی علامت شمار ہوتی ہے۔
میخائیل گوربا چف کو امام خمینی(رح) کے پیغام پر مبنی مذکورہ نکات ہمیں اس نتیجہ پر پہونچاتے ہیں کہ یہ پیغام حقیقت میں ایک آیڈیالوجی ، فلسفی اور مکمل طور پر اخلاقی سند ہے، روسی اتحادکے سابقہ رہبروں کی جانب سے اس پیغام کی موقع پر صحیح جانچ،روس میں رونما ہونے والے موجودہ واقعات اس کا ایک اور نتیجہ ثابت ہوسکتاہے۔