کتاب انقلاب

کتاب انقلاب

ربِ کعبہ کی قسم جب تک رہے گی کائنات / ظلم کی بستی پہ گرجے گا سحابِ انقلاب

مٹ نہیں سکتا مٹانے سے نصابِ انقلاب

خون سے تحریر ہوتی ہے کتابِ انقلاب

دے رہا ہے یہ صدا نام خمینی(رہ) آج بھی

عاشقِ حیدر (ع) پہ جچتی ہے نقابِ انقلاب

چودہ صدیاں ہوگئیں کرب وبلا سے آج تک

مل نہیں پایا زمانے کو جوابِ انقلاب

ختم ہوتا ہی نہیں جس کا نشہ محشر تلک

در حقیقت ایسی ہوتی ہے شرابِ انقلاب

لمحہ لمحہ باخدا جن کے عمل میں ہو خلوص

وہ خزاں میں بھی کھلاتے ہیں گلابِ انقلاب

ربِ کعبہ کی قسم جب تک رہے گی کائنات

ظلم کی بستی پہ گرجے گا سحابِ انقلاب

ظلم کے مدِ مقابل بولتے ہیں ہر گھڑی

زیب رہبر کو ہی دیتا ہے خطابِ انقلاب

یہ بتاتی ہے ہمیں رہبر کے لہجے کی گرج

پیر ہونے ہی نہیں دیتا شبابِ انقلاب

تب کہیں دنیا میں بنتا ہے کوئی حُججی صفت

عشق سینے میں؛ دہن میں ہو لعابِ انقلاب

دشمن دین پیمبر (ص) ہوش میں آ ہوش میں

ہے پس پردہ ابھی بھی آفتاب انقلاب

خون شھداء کی قسم بے پردگی اچھی نہیں

بد حجابی ختم کردےگی حجاب انقلاب

اس لئے ڈرتا ہے امریکہ سدا ایران سے

خطبہ رہبر میں ہے فیروز تاب انقلاب

 

فیروز عباس - ہندوستان

۷ فروری ۲۰۱۸ء

ای میل کریں