رسم شبیری

رسم شبیری

چراغ انقلاب حق جلا کر برسر ایراں / طیور فکر شاہی کے جلائے پر خمینی نے

بصیرت کے دکھا کر منفرد جوہر خمینی نے

کیا ہے حق پرستوں کے دلوں میں گھر خمینی نے

اکھارا جڑ سے یوں نخل غرور و شر خمینی نے

کہ کھولا انقلابیت کا اک دفتر خمینی نے

برائے انقلاب حق جوار بنت کاظم میں

بنایا فیضیہ کو مرکز و محور خمینی نے

شہنشاہی غلامی  سے چھڑا کر ملک ایراں کو

کیا ایران کو اسلام کا خوگر خمینی نے

نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری

کیا بیدار امت کو یہی کہہ کر خمینی نے

الٹ کے رکھ دیا تختہ شہنشاہی حکومت کا

مدد تسبیح و سجدہ گاہ سے لے کر خمینی نے

بھلا کیوں کر نہ ڈالے دشمنوں کی آنکھ میں آنکھیں

نکالا اہل ایراں کے دلوں سے ڈر خمینی نے

خمینی بھی یقینا دوستو فرزند زھراء تھے

بتاو کیا جھکایا پیش ظالم سر خمینی نے

مطیع شاہ کربل نے نہیں کی شاہ کی بیعت

کہ رکھا تخت شاہی اپنی ٹھوکر پر خمینی نے

اولی الابصار عالم کو شہیدوں کے سہارے سے

دکھایا انفجار نور کا منظر خمینی نے

جو کہتے تھے کہ عالم کو سیاست ہی نہیں آتی

لگائی مھر ان سب کی زبانوں پر خمینی نے

صدا گونجی تھی "ان الباطل کان زھوقا" کی

چلایا تھا رگ باطل پہ جب خنجر خمینی نے

کیا آزاد امت کو غلامانہ تفکر سے

کہ بخشا فطرس فکر و نظر کو پر خمینی نے

غرور بادشاہت مٹ گیا بائیس بہمن کو

کیا نافذ نظام مکتب جعفر خمینی نے

زبان حال سے یہ کہہ رہا ہے ہفتہء وحدت

دیا پیغام وحدت کا سر منبر خمینی نے

نہیں بھولے گا درس انقلاب حق کبھی ایراں

کرایا یہ سبق ایران کو ازبر خمینی نے

چراغ انقلاب حق جلا کر برسر ایراں

طیور فکر شاہی کے جلائے پر خمینی نے

یہ معمولی جھلک تھی انقلاب مہدئ دیں کی

یہ بتلایا حقیقی منتظر بن کر خمینی نے

بقائے انقلاب حق کی خاطر حق پسندوں کو

علی خامنہ ای سا دیا رہبر خمینی نے

یقینا عالم روحانیت مقروض ہے انکا

بہت اونچا کیا روحانیت کا سر خمینی نے

سیاست کو جدا دیں سے نہیں ہونے دیا نوری

کہا تھا، کر دکھایا یہ بھی شیر نر خمینی نے

 

محمد ابراہیم نوری -  پاکستان

۷ فروری ۲۰۱۸ء

ای میل کریں