یہ کونسا سخی ہے اسلام کا دھنی ہے / ہر ایک جس کا شیدا یہ کون آدمی ہے
لشکر میں کافروں کے ہلچل سی ایک مچائی / پھر چھا گیا ہے سب پر اسلام کا سپاہی
اسلام کے علم کو آیا تھا وہ اٹھا کے / ہر بت کو پھر گرایا اس بت شکن نے آکے
عشرت کدے بنے تھے جس شہر کی مکانیں / ہیں گونجتی ہر اک سو اس شہر میں اذانیں
بش جار سو اندھیرے پھیلے تھے گمرہی کے / اس نے چراغ روشن کر ڈالے آگہی کے
وہ مرد ہے خمینی مر کر بھی جو امّر ہے / ہر دل میں آؤ دیکھو اس نے بسایا گھر ہے
ظاہر دعا یہ مانگے بجھنے کبھی نہ پائے / اس نے چراغ حق کے جو بھی یہاں جلائے