پویا نیوز کی رپورٹ کے مطابق: 19 بہمن کو امام خمینی رح سےآرمی ایئر فورس کی بیعت کی مناسبت سے جمعرات صبح سے ایئر فورس کے کمانڈروں، امام علی یونیورسٹی اور شہید ستاری یونیورسٹی کے طالب علموں کی موجودگی میں رازی ثقافتی سینٹر میں عرش والوں کی بیعت کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد ہوئی۔
اس تقریب میں بریگیڈیر جنرل پائلٹ محمد صدیق قادری (جو آرمی ایئر فورس کے پائلٹوں میں سے ہیں وہ تقریبا آٹھ سال تک صدام کے قیدخانہ میں بھی تھے) نے اپنی تقریر میں کہا:میں نے 1351 میں ایئر فورس کو جوائن کیا تھا اور 52 میں امریکا میں پائلٹ کے کورس کو مکمل کیا اور 52 ملکوں کے طالب علموں کے درمیان مجھے ممتاز طالب علم کے طور ہر معرفی کیا گیا تھا پھر ایران واپس آیا اور 1357 کو اسلامی انقلاب کی کامیابی کے دنوں میں بوشہر میں خدمت کی اورپھر ہمدان میں شہید نوژہ کیمپ میں منتقل ہوگیا۔
انھوں نے اس بیان کے ساتھ کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد اسلامی انقلاب کے دشمنوں نے اسلامی انقلاب کے لئے بہت ساری مشکلیں ایجاد کی تھیں کہا: انقلاب کی کامیابی کے دوران اگر امام خمینی رح کی راہنمائی نہ ہوتی تو آرمی کی حالت جو کچھ تاریخ میں پڑھتے ہیں اُس سے بھی زیادہ خراب ہوتی، امام خمینی رح کی راہنمائی اور حمایت سے آرمی اتنی طاقتور بنی اور فتنوں کے مقابلہ میں کھڑے یونے کے قابل بنی اور جنگ تحمیلی سے سرخرو ہو کر نکلی۔
امیر قادری نے اس بات کی طرف کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے دوران صرف ایئر فورس ہی منظم تھی اشارہ کرتے ہوے کہا: جس وقت عراق نے ایران کے خلاف جنگ شروع کی تو ہم فضائی حملوں کے لئے عراق کی حدوں میں داخل ہوتے تھے اور متعدد بار دشمن کے ٹھکانوں پر حملہ کیا اور دشمن کو اندیمشک، دزفول اور دوسرے شہروں میں پیشرفت کرنے سے روکا۔
پائلٹ نے اپنے بیان میں کہا: جنگ کے ابتدائی دنوں میں،میں تین دفعہ فضائی حملہ انجام دینے کے لئے عراق کی حدوں میں داخل ہوا تھا اور بغداد کے کیمپ اور بجلی پلانٹ پر بمباری کی اور اسی طرح ایک دوسرے مشن میں ہم نے بغداد میں زمین سے 15 میٹر کی اونچائی اور 800 کیلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے جنگی جہاز کے ذریعے امام خمینی رح کے اعلانات کو نشر کیا۔ اسی میشن کے دوران میں جب بغداد کی الرشید سڑک کے اوپر تھا ایک گولی میرے فائٹر سے ٹکرائی جسکی وجہ سےفائٹر کراش ہونے والا تھا۔
انھوں نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے کہا: میرے راستے میں سات منزلہ ایک خوبصورت بلڈینگ تھی لیکن جیسا کہ امام خمینی رح نے فرمایا تھا کہ عراقی عوام سے ہماری کوئی جنگ نہیں ہے بڑی مشکل سے اس بلڈینگ کو کراس کیا اور فائٹر کو بلڈینگ سے ٹکرانے سے بچایا بعد میں معلوم ہوا کہ یہ عراقی اینٹیلی جنس کی بلڈینگ تھی جس میں مجھے ستائیس مہینے تک قیدی بنا کر رکھا گیا تھا۔
صدام کے ظالم فوجیوں کے شکنجے کی وجہ سے میرے بدن کی 23 ہڈیاں ٹوٹ ہوچکی ہیں اسی وجہ سے یہ طہ پایا تھا کہ میرے ہاتھ کو کاٹ دیا جاے لیکن ایک دن میری آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی تھی میں سوچ رہا تھا کہ مجھے دوسے جھیل میں لے جایا جا رہا ہے لیکن جب میری آنکھوں سے پٹی ہٹائی تو دیکھا کہ بین الحرمیں اور حضرت عباس علیہ السلام کے حرم میں ہوں وہاں پر میں نے حضرت دعا کی کے میرے ہاتھ کو شفا دیں اور کچھ دنوں بعد میرے ہاتھ کو شفا مل گی اس دن کے بعد آج تک کسی قسم کے درد کا احساس نہیں ہوا۔
اس کے بعد پائلٹ فرج اللہ برات نے ایچ 3 پر حملے میں حصہ لینے والے پائلٹوں کے بارے میں کہا:ائیر فورس 19 بہمن سے پہلے امام خمینی رح سے بیعت کر چکی تھی کیونکہ ترکی کی بارڈر سے وطن واپسی کے موقع پر امام خمینی رح کے جہاز کی دو ایف 4 فائٹرس حفاظت کر رہے تھے۔ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد بھی بھشت زہرا س تک ایئر فورس نے امام خمینی رح کی حفاظت کی۔
اس تقریب کے اختتام میں کتاب حماسہ مانگار جس میں 19 فروری 1979 کو ائر فورس کی امام خمینی رح سے بیعت کی کہانی کو بیان کیا گیا کا افتتاح کیا گیا اور بریگیڈیئر جنرل پائلٹ محمد صدیق قادری، بریگییڈیئر جنرل پائلٹ فرج اللہ برات پور، بریگیڈیئر جنرل پائلٹ حسین خلیلی اور شہید محمد پائلٹ محمد قربانی کے خاندان کو اعزاز سے نوازا گیا۔