مرحوم آیت اللہ حسین فاطمی کہ جو اپنے زمانے کے ایک زمانے کے ایک بہت بڑے عارف تھے وہ مئی 1963ء کے بعد ہمیشہ امام (رح) کے اس قیام پر کہ جو آپ نے شاہ ایران کے خلاف کیا تھا تنقید کرتے رہتے اور اسے ایک آشکارا غلطی سمجھتے۔ اور جب بھی ہم ان کے پاس گئے تو دیکھا کہ وہ امام (رح) کے خلاف کچھ نہ کچھ لکھنے میں مشغول ہیں۔ ایک دن جب ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا کہ امام کے خلاف جو کچھ لکھ چکے تھے اسے پھاڑ رہے ہیں اور ورقوں کے ٹکڑے ٹکڑے کررہے ہیں جب ہم نے اس بات کا سبب پوچھا تو انہوں نے بتایا:
چند شب پہلے میں نے خواب دیکھا کہ حرم حضرت معصومہ (س) کو حضرت امام زمان (عج) کی خاطر لوگوں کے رش سے خالی کیا گیا ہے۔ اور امام زمان علیہ السلام، حرم معصومہ میں بیٹھ کر خدا سے راز و نیاز کر رہے ہیں اور کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ لیکن مجھے اندر جانے کی اجازت مل گئی۔ جب میں حرم میں داخل ہوا تو میں نے دیکھا کہ امام زمان (عج) حرم معصومہ (س) میں تشریف فرما ہیں۔ میں نے سلام کیا لیکن آپ علیہ السلام نے میرے سلام کا جواب نہ دیا۔ اسی وقت میں نے دیکھا کہ حاج آقا روح اللہ بھی حرم میں داخل ہوئے ہیں اور آنحضرت کو سلام کیا ہے۔ اس پر امام (عج) نے ان کے سلام کا جواب دیا اور ان کو اپنے سینے سے لگایا اور اس کے بعد میری طرف دیکھ کر فرمایا: تو کس بنا پر، میرے بیٹے کے خلاف کتابیں لکھتا ہے؟
جب میری آنکھ کھلی تو میں اپنے کئے پر بہت پچھتایا اور شرمندہ ہوا۔ اسی رات، حاج آقا روح اللہ سے ملنا چاہا کہ ان کے ہاتھوں کو چومتا ہوں لیکن مجھے راستہ معلوم نہیں تھا۔ اس لئے میں ان کے ہاں نہ جاسکا دوسرے دن صبح صادق کے وقت میں نے دیکھا کہ کسی نے میرے دروازے پر دستک دی ہے۔ جب دروازہ کھولا تو دیکھا کہ حاج آقا روح اللہ مجھے ملنے آئے ہیں۔
امام خمینی(رح) کی دسویں برسی کے موقع پر جماران میں تقریر