نبی اکرم (ص) نے انسان کو انسانیت کے اوصاف سے متصف کیا؛ تفرقہ وحدت کےلئے قاتل جان کی حیثیت رکھتا ہے۔
۲۸ دسمبر کو راولپنڈی خانہ فرہنگ ایران میں وحدت اسلامی کانفرنس منعقد ہوئی جس کا موضوع "سیرہ نبوی (ص) وحدت اسلامی کےلئے نقطہ اتحاد" تھا۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق، کانفرنس کے آغاز میں بین الاقوامی قاری محمد جواد کاشفی نے تلاوت کی۔ ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی علی آقا نوری نے خطبہ استقبالیہ میں سب کو خوش آمدید کہہ کر کہا:
قرآن و اسلام کی سب سے بڑی تبلیغ یہ ہےکہ نبی اکرم (ص) کے چہرے کو روشناس کرائیں تاکہ مخالفین ان کے بارے میں کوئی مکر و فعل انجام نہ دیں۔ تمام مسلمانوں خصوصا فن و ہنر علماء کی ذمہ داری ہےکہ مقام و عظمت رسول اللہ (ص) کو بیان کریں۔ نبی کریم کی ذات مسلمانوں کے مابین اتحاد کا وسلیہ ہے۔ نبی کریم نے اپنے اخلاق کریمہ سے دشمنوں کی ھدایت کی۔ ہمارے عشق و محبت کا مرکز نبی کریم کی ذات ہونی چاہیے۔
علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ پیغمبر گرامی (ص) امت کی وحدت کےلئے نقطہ اتحاد ثابت ہوتے ہیں۔ مسلمان نبی کے نام و ذات پر جان قربان کرنے کو تیار ہوتا ہے۔ جب سلمان رشدی کےخلاف امام خمینی (رح) نے فتوی جاری کیا تو تمام مسلمانوں نے بلا تفریق قلب و مسلک، اس پر لبیک کہا۔ اسلام کے دشمنوں کا مسلمانوں میں تفرقہ ایجاد کرنے والے قادیانیوں، احمدیوں کا مرکز اسرائیل ہے لیکن ہوشمند اور باخبر علما اور متفکرین اس دشمن کی سازش کو ناکام بنانے کےلئے کمر بستہ ہوئے۔
انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد پاکستان کے متعدد علما، امام خمینی سے رابطہ میں تھے جن میں علامہ مودودی و قاضی حسین اور دیگر بزرگان تھے۔ انہوں نے ایران کے انقلاب پر داغ لگنے سے بچایا۔
رہبر معظم سید علی خامنہ ای اور آیت اللہ العظمی سیستانی نے مقدسات اسلامی کی توہین کو حرام قرار دیا ہے۔ ہفتہ وحدت اور روز قدس، وحدت کے اظہار کا بہترین ذریعہ ہے۔
مفتی عامر شہزاد نے کہا کہ پیغمبر اسلام (ص) نے جس معاشرے میں آنکھ کھولی فرسودہ جاہلانہ رسومات سے پر تھا۔ آپ نے فطرت سلیم کے مطابق قوانین کا اجراء کیا۔
عبدالجلیل نقشبندی نے قرآن کے وحدتی پیغام کیطرف اشارہ کیا اور کہا: نبی اکرم (ص) نے انسان کو انسانیت کے اوصاف سے متصف کیا۔ مسلمان یک جان دو قالب کی صورت میں رہیں اور کسی بھی اختلاف کو بڑھنے نہ دیں۔ تفرقہ وحدت کےلئے قاتل جان کی حیثیت رکھتا ہے۔
شھاب الدین درایی نے کہا کہ پیغمبر نے اعتدال و میانہ روی پر زور دیا۔ افراط و تفریق جاہلانہ اقدام ہے جبکہ اعتدال عقل کی نمائیدگی کرتا ہے۔ اسلام دین امن و محبت ہے اور معنویت و روحانیت کے ساتھ اس دنیا میں زندگی گزارنے کا سلیقہ بھی سکھاتا ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دےکر کہی کہ آج شیعہ سنی اختلاف کی باتیں پرانی ہوچکی ہیں؛ ہمیں اسلام کی حفاظت کےلئے متحد ہو کر کھڑا ہونا چاہیے۔ قدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اس کی حفاظت کےلئے مشترکہ لاحقہ عمل کی ضرورت ہے۔
میاں محمد اسلم نے کہا کہ پیغمبر گرامی (ص) کی ذات کو اسوہ حسنہ قرار دیں۔ پیغمبر نے ہر قسم کے تعصبات کی نفی کی ہے اور "لاالہ الا اللہ" کے ذریعے تمام مشرک کی نفی کی ہے۔ آج ہم توحید پرستی سے دور ہوئے، دشمن نے اس کا فاہدہ لیا اور اختلاف کو فروغ دیا۔