مولانا حیدر عباس: آج مسلمانوں نے اپنی فکری بیداری کا ثبوت دیا اور جابجا احتجاجی مظاہرے اب تک جاری رہیں۔
لکھنو؛ امریکی صدر ٹرمپ کےذریعہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومہ اعلان کئے جانے کےخلاف دانش آموختگان جامعۃ المصطفی العالمیہ کے زیراہتمام، تحسین گنج علاقہ میں واقع امامباڑگاہ ملکہ جہاں میں احتجاجی جلسہ کا انعقاد؛ مولانا سید قمر الحسن رضوی نے کلام اللہ کی تلاوت کے ذریعہ جلسہ کا آغاز کیا۔
ابتدائی تقریر میں مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اسرائیلی مظالم کا تذکرہ کرتے ہوئے بیان کیا کہ جس طرح قبل میں اسرائیل کو جوہری توانائی کے حصول میں کسی بھی عالمی تنظیم کیجانب سے کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور وہ منمانے طریقے سے بےگناہ فلسطینی عوام کو اپنے ظلم و تشدد کا نشانہ بناتے رہے، اسی طرح آج بھی اس غیر قانونی فیصلے پر بعض مسلم ممالک کے علاوہ دیگر جگہوں سے صدائے احتجاج بلند نہیں ہو رہی ہے، حالانکہ آج مسلمانوں نے اپنی فکری بیداری کا ثبوت دیا اور جابجا احتجاجی مظاہرے اب تک جاری رہیں۔
مولانا سید افتخار مہدی نے اپنی تقریر کے دوران اضافہ کیا کہ ہمیں یہ فیصلہ ہرگز قبول نہیں۔ آج امت مسلمہ کو امتحان کے دور سے گزارا جا رہا ہے ایسے میں اپنی بیداری اور ذمہ داری کا ثبوت پیش کرنا ہمارا اولین فرض ہے۔ مولانا نے اسرائیلی مظالم کے تذکرے کے ساتھ امریکی صدر کے حالیہ بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کیا۔
مولانا مرزا جعفر عباس نے صراحت کے ساتھ بیان کیا کہ ہم ہمیشہ حق و حقیقت کا ساتھ دینے والے ہیں۔ قبلہ اول کی بازیابی کےلئے ہمیں ہمہ تن تیار رہنا ہوگا۔ امریکہ اور اسرائیل پوری دنیا پر مظالم کررہے ہیں ایسے میں سعودی حکمرانوں کو ہوش میں آکر پرچم اسلام کی سربلندی کا سامان فراہم کرنا چاہئے۔
مولانا سید منور حسین نے اپنی گفتگو میں بیان کیا کہ یہ اچانک فیصلہ نہیں لیا گیا بلکہ ایک عرصہ سے اس پر کام ہو رہا تھا اور اب موجودہ صدر نے اس کا اعلان کرکے امت مسلمہ کا امتحان لینا چاہا ہے ایسے میں ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنا ہوگا اور اتحاد و زندہ دلی کے ساتھ قبل اول کی بازیابی کےلئے کوشش کرنی ہوگی۔ سردست اسرائیلی پروڈکٹس کا بائیکاٹ کرنا ہر ذمہ دار مسلمان کا اہم فریضہ ہے۔
مولانا سید منظر صادق نے مفصل گفتگو کرتے ہوئے امریکی سازش سے ہوشیار رہنے کی تلقین کی۔ اگر آج مسلمانوں نے اپنی بیداری کا ثبوت نہ دیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
اس احتجاجی جلسہ کے آخر میں مولانا سید سید تنویر عباس نے علماء بالخصوص خواہران کا شکریہ ادا کیا۔
قابل ذکر ہےکہ اس احتجاجی جلسہ میں لکھنو اور بیرون شہر سے کثیر تعداد میں علماء و افاضل اور دانش آموختگان المصطفی العالمیہ نے شرکت کی۔
ہندوستان - حیدر عباس