وہی سردی برداشت کرکے ان کا استقبال کروں

وہی سردی برداشت کرکے ان کا استقبال کروں

چہرے کا رنگ سرخ کردیا تھا

ایک دفعہ خدای رحمان نے مجھے توفیق دی اور میں نے ایک (جمع عفیر میں) امام (رح) کی دست بوسی کی۔ سردیوں کا موسم تھا اور امام (رح) اپنے گھر کے صحن میں ایک کرسی پر تشریف فرماتھے جاڑے کی سردی نے آپ کے ہاتھ پاؤں اور چہرے کا رنگ سرخ کردیا تھا یہ دیکھ کر میں اس فکر میں پڑگیا کہ امام بڑھاپے کے عالم میں اتنی سخت سردی میں باہر کیوں بیٹھے ہیں جبکہ ان کے چہرے کا رنگ بھی متغیر ہوچکا ہے؟

جب میں نے آپ کے بیٹے سے اس بات کا سبب پوچھا تو انہوں نے بتایا: کہ امام (رح) اس لئے یہاں بیٹھے ہیں کہ جب عوام اور غریب لوگ اتنی سردی میں ٹھٹھر کر مجھے ملنے آئیں تو پھر میں بھی وہی سردی برداشت کرکے ان کا استقبال کروں اور اس کے بعد انہوں نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا:

"ایک دفعہ امام کے کپڑے میلے ہوگئے۔ امام (رح) کے گھر میں پیغام بھیجا گیا کہ ان کے کپڑوں کو دھودیا جائے لیکن جواب ملا کہ جس صابن سے امام کے کپڑے دھلتے ہیں ابھی تک اس کے ملنے کی باری نہیں آئی لہذا جب وہ ملا تو دھودیں گے۔"

پابہ پای آفتاب، ج 3، ص 27

ای میل کریں