عالمِ دین بھی ملت کا پر ستار بھی ہے / راستی حق و صداقت کا طرفدار بھی ہے
گفتگو جب کرے لوگوں کے جگر پر مارے / اس کے لہجے میں عجب نرمی گفتار بھی ہے
اس کے قدموں میں زمانے نے بچھائیں آنکھیں / کیا کھول چال میں کیا شوخی رفتار بھی ہے
اس کی صورت سے عجب نور برستا دیکھا / ذات میں اپنی وہ اِک نور کا منیار بھی ہے
اب کہ ایران کے افراد رہِ راست پہ ہیں / اب یہاں گل ہی نہیں کھلتے ہیں گلزار بھی ہے
ہم پہ کیا لُطف و عنایاتِ خداوندی ہے / دیکھو افلاک سے کیا بارشِ انوار بھی ہے
ان کا احسان ہمیں ایران کی جنت دے دی
اور خمینی کی عظیم ہم کو قیادت دے دی