اسرائیل، غاصب اور دہشت گرد حکومت

اسرائیل، غاصب اور دہشت گرد حکومت

صدر روحانی: مسئلہ فلسطین، عالم اسلام کی پہلی ترجیح ہے لہذا تمام عالم اسلام کو ناجائز صہیونی ریاست کے خلاف اکٹھا ہونا ہوگا۔

صدر روحانی: مسئلہ فلسطین، عالم اسلام کی پہلی ترجیح ہے لہذا تمام عالم اسلام کو ناجائز صہیونی ریاست کے خلاف اکٹھا ہونا ہوگا۔

امریکی صدر ٹرمپ کیجانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومہ قرار دینے پر اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس۔

اجلاس سے پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا:

مقبوضہ بیت المقدس، مسلمانوں کا قبلہ اول ہے؛ اسے اسرائیلی دارالحکومہ تسلیم کرنا عالمی قوانین، روایات اور ریاستی طرزعمل کے خلاف ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام ۷۰ سال سے صیہونزم کے مظالم کا شکار ہیں، پاکستان کے عوام اور حکومت کے جذبات بھی عالمی برادری کے جذبات میں شامل ہیں اور ہماری پارلیمنٹ نے متفقہ قراردادوں کے ذریعے امریکی اعلان کی مذمت کی ہے؛ مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت تبدیل کرنے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے۔

اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی سربراہی اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترکی صدر رجب طیب اردوگان نے بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے احقمانہ فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا:

اسرائیل ایک غاصب اور دہشت گرد حکومت ہے۔ صہیونی فوج فلسطینیوں کے بچوں کو بھی شہید کر رہی ہے، ہم مسلمانوں کے خلاف مزید مظالم برداشت نہیں کرسکتے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق، کسی بھی ملک کو یہ حق نہیں ہےکہ وہ بیت المقدس میں اپنا سفارتخانہ کھولے۔

ترکی صدر نے فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ حل پر زور دیتے ہوئے کہا: ۱۹۴۷ سے اب تک اسرائیل قدم بہ قدم فلسطینی سرزمینوں پر قبضہ کرتا جا رہا ہے جو ایک غیر قانونی عمل ہے اور جب تک مسئلہ فلسطین منصفانہ طریقے سے حل نہیں ہوجاتا اس وقت تک دنیا میں حقیقی معنی میں امن و صلح قائم نہیں ہوسکےگی۔

اس موقع پر صدر اسلامی ایران حسن روحانی نے کہا:

آج یہاں اسلامی سربراہ سارے ایک پیلٹ فارم پر اکھٹے ہوگئے جن کا مقصد بیت المقدس کے حوالے سے امریکی صدر کے غیر قانونی فیصلے کے خلاف مشترکہ لایحہ عمل طے کرنا ہے۔ مسئلہ فلسطین، عالم اسلام کی پہلی ترجیح ہے لہذا تمام عالم اسلام کو ناجائز صہیونی ریاست کے خلاف اکٹھا ہونا ہوگا۔

اسلامی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے روحانی نے اپنی 7 تجاویز پر روشنی ڈالی اور کہا:

اس اجلاس کے ذریعے امریکی فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت ہونی چاہئے؛ عالم اسلام کی وحدت ضروری ہے؛ آپس میں بعض مسائل پر اختلافات ہیں مگر القدس شریف اور فلسطین کے دفاع پر کوئی اختلاف نہیں ہونا چاہئے کیونکہ عالم اسلام کے تمام مسائل کو باہمی مکالمے کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ گزشتہ دنوں سے بہادر فلسطینی عوام کی صہیوںی حکمرانوں اور ظالم فورسز کے خلاف مزاحمت کو دیکھ کر ایک بار پھر یہ بات ظاہر ہوتی ہےکہ فلسطینی عوام ہرگز شیطانی سازشوں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے بلکہ وہ اپنے حقوق کےلئے آخری دم تک لڑیں گے۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا: فلسطین کے حل کے بغیر مشرق وسطی میں امن نہیں آ سکتا، ہم بیت المقدس کا دفاع کرنا جانتے ہیں، ٹرمپ امریکی صدر کا فیصلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، جس سے انتہا پسندوں کو فائدہ پہنچےگا، ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

یاد رہےکہ ارض فلسطینپر قبضہ کرکے 1948 میں اسرائیل کا ناجائز قیام عمل میں آیا تھا جس میں مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) شامل نہیں تھا۔ تاہم اسرائیل نے 1967 میں عرب اسرائیلی جنگ کے دوران مشرقی یروشلم سمیت باقی فلسطین پر بھی قبضہ کر لیا اور بعد ازاں، اسے اپنا حصہ قرار دے دیا۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری اسرائیلی قبضے کو ناجائز تسلیم کرتے ہوئے اس سے 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر واپس جانے کا مطالبہ کرتی ہے۔

ای میل کریں