امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے بسیج کی تشکیل پر زور دےکر مستقبل کی ضرورتوں کے سلسلے میں اپنی گہری نظر اور دور اندیشی کا ثبوت دیا۔
اجتماع میں رضاکاروں نے ولی امر مسلمین اور اسلامی انقلاب کے تئیں اپنے والہانہ جذبات اور عشق و محبت سے معمور فضا قائم کر دی۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے رضاکار فورس کی تشکیل کے سرچشمے اور اس کی انفرادی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے ملک کے سرکاری و غیر سرکاری ہر شعبے میں پھیلی اس تنظیم کو امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی معجزنما اور پائيدار جدت عمل قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پیشرفت کی راہ پر اسلامی نظام کے گامزن رہنے اور در پیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے ملک کو تمام شعبوں میں رضاکارانہ جذبے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملک کے مختلف شعبوں میں رضاکاری کا جذبہ روز بروز زیادہ گہرا اور وسیع تر ہونا چاہئے اور انشاء اللہ ملت ایران اسی رضاکاری کے جذبے کی مدد سے عالمی اقتدار کی چوٹیاں سر کرے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے رضاکار فورس کو انقلاب کی جڑوں سے نکلنے والی ایک مایہ ناز شاخ سے تعبیر کیا اور اسلامی انقلاب کے بے مثال واقعات میں ایک اہم ترین واقعے کے طور پر بسیج کی تشکیل کا ماجرا بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ چونکہ ہر تحریک کے اہداف کے مطابق اصطلاحات وضع کرنے اور اداروں کی تشکیل کی ضرورت ہوتی ہے لہذا اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے بسیج کی تشکیل پر زور دیکر مستقبل کی ضرورتوں کے سلسلے میں اپنی گہری نظر اور دور اندیشی کا ثبوت دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے اعلی اہداف اور سامراج کے تسلط پسندانہ نظام کے خلاف اسلامی نظام کی استقامت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایسے نظام کےلئے ہمیشہ مختلف چیلنجز کا پیش آنا یقینی ہے لہذا امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے رضاکار فورس کو ملک کے دفاع کے لئے دائمی طور پر آمادہ رہنے والے ایک ستون کی حیثیت سے وجود بخشا اور اسی وقت آپ نے فرما دیا کہ اگر کسی ملک میں دو کروڑ انسان دفاع کےلئے آمادہ ہوں تو کوئی بھی طاقت اسے ٹیڑھی نظر سے نہیں دیکھ سکتی اور وہ ملک ناقابل تسخیر ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ رضاکاروں کی آمادگی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سب فوجی وردی میں رہیں بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ سب دفاع اور جدوجہد کےلئے ہمیشہ تیار رہیں اور جس قوم کے تمام افراد جدوجہد کےلئے تیار ہوں اسے کبھی شکست نہیں دی جا سکتی اور وہ ملک ناقابل تسخیر بن جاتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں سنہ 1988 میں یونیورسٹی طلباء اور دینی طلباء کی رضاکار تنظیم تشکیل دینے سے متعلق امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے پیغام کا ذکر کرتے ہوئے اسے یونیورسٹیوں اور دینی تعلیمی مراکز میں رضاکارانہ جذبے کی ضرورت کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ عشق و ایمان اور خود اعتمادی کے ساتھ ابتکار اور جدت عمل کا جذبہ مختلف شعبوں کے رضاکاروں کی اہم ترین خصوصیت ہے اور یہ جذبہ دفاعی شعبے کے ساتھ ہی سیاسی اور انتظامی شعبے میں بھی نمایاں طور پر ثمربخش ثابت ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے دفاعی شعبے میں جنگی ساز و سامان اور اسٹریٹیجی کی سطح پر ابتکار و جدت عمل کا ذکر کیا اور فرمایا کہ سفارت کاری کے وسیع میدان میں بھی جہاں بڑی شرانگیزی ہوتی ہے، جدت عمل کی بڑی افادیت ہے اور اسمارٹ ڈپلومیسی کےلئے ابتکار عمل اور رضاکارانہ انتظامی صلاحیتوں کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے کام میں اخلاص اور بے لوثی کو بھی بسیج کی اہم خصوصیت قرار دیا اور فرمایا کہ ان خصوصیات کا حامل رضاکاری کا جذبہ ملک کے تمام شعبوں میں نمایاں اور ظہور پذیر ہو سکتا ہے تاہم رضاکاری کے اس جذبے کا مطلب دفاعی شعبے میں بسیجی آمادگی سے غافل ہو جانا نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بتیس سال سے جاری ملت ایران کی استقامت، علاقے میں ملت ایران کے اسلامی و انقلابی نظریئے کے تدریجی ظہور اور عالمی طاقتوں کی دائمی سازشوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ حتمی فتح حاصل کرنے تک چیلنج اور جدوجہد کا سلسلہ بھی چلتا رہے گا بنابریں اسلامی نظام کو ہمیشہ توانا، بیدار، مستحکم اور عمل کےلئے آمادہ یعنی رضاکاری کے جذبے سے سرشار دفاعی قوت کی ضرورت رہےگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے صبر و استقامت اور اللہ تعالی کی طرف سے کئے کئے فتح کے وعدے پر ایمان کو حق کے محاذ کی فتح کے بنیادی عوامل سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ دفاعی، انتظامی، سفارتی اور اجرائی میدانوں میں رضاکاری کا جذبہ اس فتح کے عمل کو سرعت بخشتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام کے کبھی نہ بدلنے والے اصولوں کی حفاظت کو رضاکار فورس کا اہم فریضہ قرار دیا اور فرمایا کہ انقلاب اور اسلامی نظام کی عمومی حرکت کے سلسلے میں رضاکار فورس کا ایک اہم کردار یہ ہے کہ جیسے ہی انقلاب اور نظام کی حرکت میں کجی پیدا ہوگی رضاکار فورس اس کا سد باب کرےگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے مستقبل کو روشن اور تابناک قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی روش بہت کامیاب رہی ہے اور اس کی دلیل زمینی حقائق اور بتیس سال میں ملت ایران کو حاصل ہونے والی پیشرفت اور کامیابیاں ہیں۔