جب داعش، بےگناہوں کےگلے کاٹ رہی تھی، عرب لیگ کہاں تھے؟
ٹیلی ویژن کے ذریعے اپنے خطاب میں حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ لبنانی تحریک نے عراق میں داعش کیخلاف لڑنے کیلئے اپنے کمانڈرز اور جنگجووں بڑی تعداد میں بھیجے تھے۔
لبنان حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے عرب ممالک کے وزراء خارجہ کے حزب اللہ کے خلاف بیان کو مضحکہ خیز اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا:
اس بیانیہ کی کوئی اہمیت نہیں۔
سید حسن نصرالله نے عرب لیگ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران اور حزب الله کے خلاف بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حزب الله کو دہشتگرد قرار دینے اور ایران کو دہشتگردوں کی حمایت کرنے کے الزامات نئے نہیں ہیں اور دشمنوں کی جانب سے اس قسم کے الزامات ماضی میں بھی لگائے گئے تھے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شام کے آخری شہر البوکمال کو بھی داعش کے ناپاک وجود سے پاک کر دیا گیا ہے اور یہ آخری شہر تھا جو داعش کے قبضہ میں تھا۔
انہوں نے کہا کہ داعش کا شام سے خاتمہ ہوگیا ہے اور عراقی فورسز شام کی سرحد کے قریب پہنچ چکی ہیں۔ البوکمال میں داعش کو امریکی سرپرستی اور پشتپناہی حاصل تھی، امریکہ بظاہر داعش کے مقابلے کے بہانے داعش کو تحفظ فراہم کر رہا تھا۔
سید حسن نصراللہ نے سپاہ قدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
دیگر ذرائع کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے سعودی عرب حکام اور بحرین کی جانب سے لگائے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ وہ دہشتگرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کے خاتمے کے اعلان کے بعد عراق سے اپنے جنگجووں کو واپس بلانے کو تیار ہیں۔
دوسری جانب گذشتہ روز سعودی حکام کی درخواست پر ہونے والے عرب لیگ کے غیر معمولی اجلاس میں سعودی عرب اور بحرین کے وزراء خارجہ نے ایران اور حزب اللہ پر شدید تنقید کی تھی؛ بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد الخلیفہ کا کہنا تھا کہ لبنان کی شیعہ تحریک حزب اللہ کو ملک پر مکمل قبضہ حاصل ہے اور خطے میں اس وقت ایران کا سب سے بڑا بازو دہشتگرد حزب اللہ کا بازو ہے۔ حزب اللہ نہ صرف لبنان کی سرحد کے اندر کارروائی کرتی ہے بلکہ ہم تمام ملکوں کی سرحدوں کو پار کرتی ہے جو عرب قومی سلامتی کےلئے خطرہ ہے۔
اسلام ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق وفاقی وزیر مذہبی اُمور صاحبزادہ حامد سعید کاظمی نے اس سوال کے جواب کہ عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کیجانب سے شام اور عراق میں داعش کے خلاف حزب اللہ کے کردار کی مذمت کی گئی ہے، اس حوالے سے کیا کہیں گے؟ کہا:
اس وقت عرب لیگ بالعموم اور عرب امارات اور سعودی عرب کی پروردہ داعش، اس وقت بدترین شکست سے دوچار ہے، ایک یا دو دن میں عراق اور شام سے داعش کی نابودی اور شکست کا اعلان متوقع ہے، جو ممالک اس وقت عرب لیگ میں حزب اللہ کے خلاف صف آراء ہیں، دراصل وہ شکست خوردہ ہیں، عرب لیگ اور اُس کے وزرائے خارجہ اُس وقت کہاں تھے جب شام اور عراق میں داعش، لوگوں کے گلے کاٹ رہی تھی، جب روزانہ کی بنیاد پر عراق اور شام میں دہشتگردانہ کارروائیاں ہوتی تھیں، حزب اللہ کے خلاف اس وقت عرب لیگ کا غصہ فطری عمل ہے۔ بعدازاں، میری نظر سے حزب اللہ کے سربراہ کا بیان بھی گزرا ہے، جس میں اُس نے بہت سارے پروپیگنڈوں کی ذکر کیا ہے، میرے نزدیک عرب لیگ اس وقت ایک ڈھانچہ ہے، جو صرف اپنی مشکلات کےلئے نئے قوانین جاری کرتا ہے۔