خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے یوم ولادت کو "یوم پاک-ایران دوستی" کے نام سے رسمی طور پر ثبت کرنے کیلئے تہران میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں دونوں ممالک سے تعلق رکھنے والے نامور شخصیات نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خاتم الاوصیا ثقافتی فاونڈیشن کے معاون ڈاکٹر چکشیان نے کہا: یوم اقبال کو رسمی طور پر یوم پاک ایران دوستی کے طور پر رجسٹرڈ کرنا نقطہ آغاز ہے نہ کہ اتمام کار۔
چکشیان نے تاکید کی کہ دونوں ممالک کے عوام کو شاعر مشرق کی زندگی سے متعلق مختلف پہلووں کا مطالعہ کرنا چاہئے اور میڈیا کو بھی چاہئے کہ اس عظیم شخصیت سے متعلق دونوں ممالک کے عوام کو روشناس کرنے کیلئے کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ جیساکہ پاک آرمی چیف جنرل باجوہ نے اپنے تہران دورے کے دوران پاک ایران سرحد کو دوستی کا سرحد قرار دیا تو ہمیں بھی یہ جاننا اور قبول کرنا چاہئے کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان بے پناہ محبت اور گہرے تعلقات ہیں جو تمام ثقافتی، اقتصادی اور حتی سیکورٹی مسائل کو ہمیشہ کیلئے حل کرنے کا سبب بنیں گے۔
اس موقع پر ایران میں تعینات پاکستان کے سفیر آصف علی خان درانی کا کہنا تھا کہ مجھے نہایت افسوس ہے کہ ایران میں مدتوں قیام کے باوجود ابھی تک فارسی میں مکمل طور پر بات نہیں کرسکتا لیکن اس مسئلے کو جلد ہی حل کرونگا۔
سفیر نے وضاحت کی کہ شاعر مشرق ایک عظیم شخصیت کے مالک تھے کہ جن کی فکر و سوچ سے ایک مستقل ملک پاکستان معرض وجود میں آیا اور اگر پاک ایران عوام اقبال کے افکار کا مطالعہ کریں تو دونوں ملکوں کے درمیان دوستی مزید مضبوط ہوسکتی ہے۔
پاکستانی سفیر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے عید سعید فطر کے موقع پر رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے خطبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم لیڈر کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک اس علاقے کی عوام کی حمایت دراصل پاک ایران تعلقات کے برجستہ پہلووں میں سے ایک ہے۔
آصف درانی کا کہنا تھا کہ اگر علامہ اقبال نہ ہوتے تو نہ صرف پاکستان بلکہ بنگلادیش بھی آج دنیا کے نقشے پر نہ ہوتا۔
بعد ازاں ایران اور دیگر ممالک سے دوستی نامی انجمن کے سربراہ ڈاکٹر سیدات اور ڈاکٹر راشد عباس نے پاکستانی سفیر کو حضرت بی بی معصومہ سلام اللہ علیہا کے مزار سے منسوب "سنگ اقدس" ہدیہ کے طور پر پیش دیا۔
کانفرنس سے ایران کے معروف اسکالر استاد حسن رحیم پور ازغدی نے بھی خطاب کیا جن کا کہنا تھا کہ اقبال لاہوری درست نہیں بلکہ اس عظیم شخصیت کو اقبال اسلامی یا اقبال جہانی کے نام سے یاد کرنا چاہئے۔