اصفہان سے تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق:آیۃ اللہ مصطفی خمینی (رح) کی چالیسویں برسی گیلریوں کے عمومی ہال میں منعقد ہوئی اس پروگرام میں حوزہ علمیہ کے علماء اور آرٹسٹوں نے شرکت کی اور اسلام کی امید فیلم جو آیۃ اللہ سید مصطفی خمینی(رح) کے بارے میں تھی اس فیلم کے ڈائریکٹر کی موجودگی میں فیلم کی رونمائی کی گی۔
امام خمینی(رح) کی تالیفات کی ترتیب اور اشاعت انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹرحجۃ الاسلام والمسلمین عباس کمساری نے آیۃ اللہ مصطفی خمینی(رح) کی گذشتہ دو برسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اس سال یہ فیصلہ کیا گیا کہ برسی کو تہران میں منایا جائے اور اس بات کی بھی کوشش کی گی کہ یہ نیک کام جو اصفہان میں شروع ہوا ہے وہاں بند نہ ہو ۔
انھوں نے مزید کہا:ایک نئی روش سے آشنا ہوں گے اس لئے اسلام کی امید کے عنوان سے ایک دستاویز تیار کی گی ہے جس کو اسی مہینے میں چار چینلوں سے دیکھا جائے گا اسی وجہ سے اس دستاویز کے ڈائریکٹر کو دعوت دی گئی کے وہ تہران میں تشریف لائیں۔
اسلام کی امید دستاویز کے ڈائریکٹر اور یونیورسٹی کے استاد علیرضا محمدی نے اس فیلم میں جس کو حجۃ الاسلام والمسلمین دعایی کے ذریعے بیان کیا گیا مرحوم آیۃ اللہ مصطفی(رح) کی شخصیت کے بارے میں بیان کیا کے امام خمینی(رح) اس زمانے میں ایک رجحان ہیں جن کے مختلف پہلوں ہیں وہ حوزہ فقہ، اصول، فلسفہ اور اسی طرح دوسرے عناوین میں بھی ایک بلندی کی طرح تھے۔
انھوں نے تاکید کی کہ امام خمینی(رح) اسلامی انقلاب کے بانی تھے اس لئے یہ فکر کرتے ہیں کے امام(رح) کے بارے میں بہت کچھ بیان کیا گیا لیکن میری نظر میں ایسا صحیح نہیں بلکہ امام(رح) ابھی ایک نا معلوم شخصیت ہیں لوگ امام (رح) کی شخصیت کے بارے میں تاریخوں کی مناسبت کی مشکل سے دچار ہیں ۔
انھوں نے امام(رح) کا اس زمانے میں ہونے کو اُن کی شخصیت کو نہ پہچنانے کی وجہ بتایا تاریخ کی بڑی شخصیتیں بھی اسی آفت میں مبتلا رہیں ہیں جیسا کہ امام حسین ع کو اسی زمانے کے لوگوں نے نہیں پہچانا امام خمینی(رح) بھی ہمارے زمانے میں ہیں اسی لئے ہم اُن کی شخصیت کے مختلف پہلوں کو نہیں پہچان سکے اور ہم تمام آرٹسٹوں کا یہ فریضہ ہے کے اس شخصیت کی زندگی کے مختلف پہلوں سے پردہ ہٹائیں۔
محمدی نے اس دستاویز کی سخت شرائط کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا: آیۃ اللہ مصطفی خمینی(رح) کی تدفین کی صرف ایک تصویر ہمارے پاس تھی جس کو ان کے تابوت کے سامنے لگایا ہوا تھا یہ ایسے اتفاقات میں سے ہیں جنکو فنکا روں کے لئے سوچنا ضروری ہے، آج جو ہمارے درمیان جو ایران اور اسلامی اعتقادات کے خلاف کام کر رہے ہیں انکی تحریک موثر ہے لیکن اگر ہم بھی اعتقاد اور یقین کام کریں موثر ثابت ہوں گے ۔
اسلام کی امید دستاویز کے ڈائریکٹر نے اس فیلم کو بنانے کے بارے میں کہا: اس دستاویز کے پہلو ایسے ہیں جن کو ڈائریکٹر اور آرٹسٹ دونوں نے صحیح استعمال کرنے کی کوشش کی ہے جیسا کہ واضح گفتگو کی جائے میرے خیال میں ڈائریکٹر اپنے مخاطب کو اپنی مرضی سے نہ گھومائے بلکہ دیکھنے والے خود نتیجہ نکا لیں۔
انھوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوے کہا:پہلوی حکومت روح اللہ کی فکر اور عقل سے خوف زدہ تھے امام خمینی(رح) کی ملکی بدری سے وہ چاہتے تھے اُن کو نجف کی مرجعیت کے مقابلے میں کھڑا کریں امام(رح) نجف پہنچتے گھر میں چلے جاتے ہیں تاںکہ کسی قسم کی خرابی نہ ہو اور سید مصطفی(رح) نے علماء کی کلاس میں حاضر ہو کر اپنے والد کے علم اور بہترین کی فکر سے پہچنوایا ۔اُنھوں نے سید مصطفی(رح) کی موت پر حالات کو قابو میں رکھا اور کسی کو غلط فائدہ اُٹھانے کی اجازت نہیں دی تاںکہ انقلاب کے لئے کوئی شبھہ پیدا نہ ہو۔
اُنھوں نے ایک بار پھر اس فیلم کو بنانے کی مشکلات کے بارے میں کہا: نجف میں امام خمینی(رح) کا نام بہت تاثیر گزار ہے نجف میں آرام و سکوں حاکم ہے ہمیں اجازت نہیں ملی تھی کہ اس شہر میں شوٹنگ کریں لیکن جو کچھ بھی ہوا وہ امام خمینی(رح) کے نام کی برکت کی وجہ سے ہوا۔