سید مصطفی خمینی کی شہادت، اللہ تعالی کے خفیہ الطاف میں سے ہے اور انقلاب اسلامی کی کامیابی آپ ہی کی شہادت کی مرہون منت ہے۔
جماران کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین محمد علی انصاری نے کہا: حاج آقا مصطفی خمینی کی شہادت کو چالیس سال گزرنے کے باوجود ان کے اور امام راحل (رح) کے دیگر یاران کی شخصیت، افکار و نظریات کا مکمل تعارف کرنے کا حق، ادا نہیں کیا گیا ہے۔
ابتک ہم حاج آقا مصطفی کی شہادت کے بارے میں امام خمینی علیہ الرحمہ کا معروف جملہ نہیں بھولے، جس میں آپ نے ان کی شہادت کو اللہ تعالی کے خفیہ الطاف میں سے قرار دیتے ہیں اور اگر ہم یہ کہیں کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی، آقا مصطفی کی شہادت کی مرہون منت ہے تو کوئی مبالغہ آمیز بات نہیں کیونکہ آپ کی شہادت کے بعد عوام نے جگہ جگہ آپ کی یاد میں مجالس منعقد کی اور ان سلسلہ وار مجالسوں کے بعد تحریک اسلامی چل پڑی؛ اس بنا پر، ہمیں اپنی ساری توانائی ان کی شخصیت کے تعارف اور تکریم کےلئے خرچ کرنا چاہئے۔
انھوں نے تاکید کی کہ آپ کی شہادت کی ۴۰ویں برسی کے موقع پر، سرگرم ثقافتی مراکز، امام (رح) اور انقلاب کے دوستداراں کی درخواست، موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی کی تجویز پر نیز موسسہ اور حرم امام (رح) کی سرپرست حضرت آیت اللہ آقا سید حسن خمینی کی موافقت کے بعد، طے پایا کہ اس عالم و مجاہد کی علمی اور عملی خدمات کی تجلیل و تعظیم کی خاطر، بیت امام کے اعضاء، مسئولین، ثقافتی کارکن اور امام (رح) اور انقلاب کے دوستداراں کی موجودگی میں اجلاس ہال میں شاندار تجلیلی اجلاس منعقد کیا جائے۔
انھوں نے اظہار کیا: آیت اللہ شہید مصطفی خمینی کی شخصیت ایک دانشور اور دینی و مذہبی مفکر ہے؛ اس بنا پر، امید کی جاتی ہےکہ ان کی برسی پر، منعقد ہونے والے پروگراموں میں یونیورسٹی اور حوزات علمیہ سے زیادہ سے زیادہ شخصیات شرکت کریں گے اور یہ انقلاب اسلامی کے تاریخی حقایق بیان کرنے اور انھیں استحکام بخشنے کی بہترین فرصت ہے۔
اس نشست میں مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی (رح) کے قائم مقام جناب ڈاکٹر حمید انصاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: جیسا کہ ہم جانتے ہیں، آپ کا سانحہ ارتحال سن ۵۶ ھ،ش کے ایک سال بعد، سنہ ۵۷ ھ،شمسی میں انقلاب اسلامی کامیاب کی منزل کو پہنچی؛ اسی طرح، آپ کی ۴۰ویں برسی بھی انقلاب اسلامی کی ۴۰ویں عشرہ کامیابی کا جشن سے متصل ہوگئی۔ اس بنا پر، ہمارے سامنے دو اہم ترین مسئلے ہیں: ایک، انقلاب اسلامی کے وقائع کی اصل حقیقت کو ملک کی نئی نسل تک پہنچاننے کی سنگین ذمہ داری ہے۔ آج نئی نسل کا انقلاب سے کٹ جانے کا خطرہ بہت ہی حساس ہے۔
دوسرا مسئلہ، تحریف گروں کیجانب سے انقلاب اسلامی کے تاریخی حقائق کو تحریف اور غیر صحیح راستہ پر لے جانے کا خطرہ ہے۔
ڈاکٹر انصاری نے مزید کہا: شہر قم میں ۱۵ خرداد کا قیام، حضرت امام (رح) کی گرفتاری فوراً کے بعد احتجاجی ریلی شکل میں حاج آقا مصطفی کی قیادت میں اٹھا۔ سنہ ۵۶ ش میں اسلامی تحریک کو عروج حاج آقا مصطفی کی شہادت، ان کی تجلیل میں منعقد کئی گئی بے سابقہ مجالس تحریم اور شاہی حکومت کا شائع کردہ توہین آمیز مقالات کے خلاف اٹھنے والے عوامی ایکشن سے ملی۔ مصطفی خمینی کی چہلم کی مناسبت سے پے در پے برپا ہونے والے مجالس عزا نے ایرانی عوام اور انقلاب اسلامی ایران کو بڑی قوت بخشی اور انقلاب کےلئے راہ ہموار کیں۔ اس بنا پر، تمام انقلابیون کی گردن پر، ملت ایران اور امام (رح) کی کامیابی میں بہت بڑا حق رکھتے ہیں۔
چنانچہ رہبر معظم انقلاب نے فرمایا: آیت اللہ مصطفی خمینی کی شخصیت و فکر کی تجلیل و تکریم، انقلاب اسلامی کی تجلیل و تعظیم ہے۔