وہ بوریہ نشین تھا خمینی تھا جس کا نام
تسبیح پڑھ کے سارے جہاں کو ہلا دیا
ملت جو سورہی تھی کلیسا کی چھاؤں میں
آواز انقلاب سے اس نے جگادیا
وہ شخص خود میں انجمن بے شمار تھا
دنیائے عزم و علم میں اک شاہکار تھا
وہ شخص جس نے علم کے دریا بہادیئے
شاعر بھی تھا فقیہ بھی تھا دیندار تھا
وہ شخص جس کو حق نے ظفر یاب کردیا
فتح و شکست سب پہ اسے اختیار تھا
وہ شخص جو کہ گیسوئے احمد کا تھا اسیر
حیدر کے بھی وہ تیر نظر کا شکار تھا
وہ شخص جس سے بزم چراغاں تھے علم کی
و گلزار علم اس کے سب مشکبار تھا
وہ شخص بھی عجیب تھا گلزار فرض میں
شبنم فشاں کبھی تھا کبھی شعلہ بار تھا
وہ شخص تھا تدبر بے مثل کی نظیر
ہر شخص اس کے حس عمل بر نثار تھا
وہ شخص جس کی چادر شفقت تھی بے مثال
اپنے هوں یا پرائے اسے سب سے پیار تھا