مائیکل امریکی سیاستمدار: روہنگیائی مسلمانوں کی حالت زار پر امام خامنہ ای کا بیان بالکل صحیح اور درست ہے۔
امریکہ کے ایک سابق سیاستمدار نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی طرف سے کچھ مسلمان حکومتوں جو روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش ہیں کو قابل مذمت قرار دینے کے بیانات کو مکمل طور پر درست اور بجا قرار دیا ہے۔
مائیکل سپرنگ مین نے ایرانی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انٹرویو میں کہا: رہبر معظم نے ان حکومتوں کے مردہ ضمیروں کو جگانے کی کوشش کی ہے اور آپ کے یہ بیانات بالکل صحیح اور درست ہیں کیونکہ دنیا کی تمام حکومتوں خاص کر اسلامی حکومتوں کو برما کی ظالم حکومت کے خلاف فوری اور مستحکم کارروائی کرنی چاہئے۔
نیوز نور کے مطابق، مائیکل نے میانمار میں جاری مسلم نسل کشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر میانمار سے بیس ہزار روہنگیائی بنگلہ دیش کا رخ کررہے ہیں جو کہ بدھوں کی طرف سے ان مظلوم مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی عکاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ نام نہاد عالمی برادری، بعض مسلم حکومتیں روہنگیائی مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموش ہیں جو کہ انتہائی افسوسناک ہے اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اقوام متحدہ کا کٹھ پتلی ادارہ بھی روہنگیائی مسلمانوں کی ابتر صورتحال کو تماشائی کی طرح دور سے دیکھ رہا ہے۔
مائیکل نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ کے مسلمانوں کی طرح روہنگیائی مسلمانوں کو بھی امریکی پالیسیوں کی وجہ سے دوسرے ممالک کا رُخ کرنا پڑ رہا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہےکہ میانمار کے مسئلے نے پڑوسی ممالک اور خطے پر نسلی کشیدگی جیسے سنگین اثرات مرتب کئے ہیں۔
گوتریس نے خبردار کیا ہےکہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام سنگین صورتحال اختیار کرتے ہوئے وسطی راخین کے علاقے تک پھیل سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہمیں میانمار سے جان بچا کر نکلنے والے روہنگیائی مسلمانوں بالخصوص خواتین اور بچوں سے متعلق انتہائی لرزہ خیز معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ نسل کشی اور خواتین کے ساتھ زیادتی، انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ میانمار میں مسلمانوں پر ظلم و ستم دنیا میں مہاجرین کا تیز ترین مسئلہ بن چکا ہے جو انسانوں اور انسانی حقوق کےلئے ایک ڈراؤنہ خواب ہے۔
انٹونیو گوتریس نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ امدادی اداروں اور سامان کو متاثرہ علاقوں تک رسائی کی اجازت دی جائے اور ینگون حکومت اس حوالے سے مخاصمانہ پالیسی فوری طور پر ترک کرے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ممتاز اہلسنت عالم دین، علامہ پیر سید ریاض حسین شاہ نے کہا:
نظام شیطانی کو مسمار کرنے کےلئے ہمیں اتحاد اور حسینی جذبے کی ضرورت ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت، رہتی دنیا تک، انسانی قافلوں کو جرائتوں کی حرارت فراہم کرتی رہےگی؛ امت مسلمہ کو عالم کفر سے مقابلہ کےلئے کربلا والوں کے راستے پر چلنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کربلا ظلم کی مزاحمت کا استعارہ ہے۔ مسلم حکمران حسینیت کا راستہ چھوڑ کر، یزیدیت کے ہمنوا بن چکے ہیں۔
جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی ناظم اعلی نے کہا: فلسطینی اور روہنگیا کے مظلوموں کو مسلمان ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔
سید ریاض نے کہا: پورے عالم اسلام کو کربلا بنانے کی سازش ہو رہی ہے۔ اصلاح احوال کےلئے خدا پرستی اور رسول پیوستگی ناگزیر ہے۔ حسینیت صداقت اور یزیدیت ذلالت کی علامت ہے۔