امام خمینی اپنے ہدف پر اتنا ایمان رکھتے تھےکہ اگر پوری دنیا بھی اکھٹی ہو جائے تب بھی انہیں اپنے ہدف سے نہ روکا جا سکتی اور نہ ہی منصرف کر سکتی۔
آستان نیوز کے مطابق؛ حجۃ الاسلام سید عمران نقوی نے حرم مطہر رضوی میں زائرین کے درمیان امام خمینی(رہ) کی کامیابی کے عوامل کے موضوع پر خطاب دوران کہا: امام خمینی(رہ) نے خدا پر ایمان کو اپنی ہر کامیابی کی چابی قرار دیا ہوا تھا اور ہمیشہ دین کو ہر چیز پر مقدم رکھتے تھے۔
انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: امام خمینی(رہ) کا انقلاب؛ امام حسین علیہ السلام کے انقلاب اور قیام کی تجلی تھا۔
امام حسین علیہ السلام نے جو قیام کیا تھا اس میں آپ کو یہ چیز واضح نظر آئےگی کہ امام عالی مقام نے ہر شئ کو دین پر مقدم رکھا اور اپنی ہر چیز کو دین پر قربان کر دیا۔
شہید مطہری کہ جنہوں نے ۱۲ سال امام خمینی(رہ) کی شاگردی اختیار کی، وہ فرماتے تھے کہ میں نے جب پیرس میں امام خمینی(رہ) سے ملاقات کی تو میں نے ان میں ایسی خصوصیات کا مشاھدہ کیا جن نہ فقط مجھے حیرت نہ ہوئی بلکہ میرے ایمان میں مزید اضافہ ہوا۔
انہوں نے ان خصوصیات کو شمار کرتے ہوئے پہلی خصوصیت کو ایمان بہ ہدف قرار دیا؛ یعنی امام خمینی اپنے ہدف پر اتنا ایمان رکھتے تھے کہ اگر پوری دنیا بھی اکھٹی اور متحد ہو جائے تب بھی انہیں اپنے ہدف سے نہ روکا جا سکتی اور نہ ہی منصرف کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینی(رہ) جس راستے پر چل رہے تھے اس راستے پر بھی انہیں پختہ ایمان تھا اور اسی طرح جو کہتے تھے اس پر بھی ایمان رکھتے تھے۔
حجۃ الاسلام نقوی نے کہا کہ ہر وہ علم جو کامیابی کےلئے لازم تھا امام خمینی رکھتے تھے۔ اسی طرح انہوں نے امام خمینی کے خاندان کو علم و سیادت کا خاندان جانتے ہوئے کہا: جس گھر میں امام خمینی(رہ) پیدا ہوئے اگر اس گھر پر ایک نگاہ دوڑائی جائے تو ہم بخوبی اس چیز کو دیکھ سکتے ہیں کہ امام ایک شہید اور مجتہد باپ کے بیٹے تھے اسی طرح امام خمینی کی والدہ محترمہ ایک پاکدامن اور مومنہ خاتون تھیں۔
انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے امام خمینی کی ایک اور خصوصیت پختہ ارادے کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام (رہ) فولاد جیسا پختہ ارادہ رکھتے تھے، کوئی ان کو ان کے ارادے سے منصرف یا منحرف نہیں کر سکتا تھا۔ ارادہ کیا شاہ کی حکومت کو ختم کرنا ہے؛ ختم کیا۔ امریکہ کو ملک سے باہر نکالنا ہے؛ نکال دیا۔ ملک کے نظام کو اسلامی کرنا ہے؛ اسلامی کیا اور بالآخرہ، نظام ولایت کو اس ملک کے اندر جاری کیا۔ خود امام خمینی کے جملے ان کے پختہ ارادہ کی نشاندہی کرتے ہیں جس میں انہوں نے فرمایا:
" اگر میں اکیلا بھی رہ جاؤں، تب بھی اس اسلامی تحریک کو جاری رکھوں گا"۔
انہوں نے امام خمینی کو ایک با بصیرت شخصیت جانتے ہوئے کہا: امام خمینی(رہ) دینی، سیاسی، اجتماعی، ثقافتی و غیرہ، ہر میدان میں ایک با بصیرت فرد تھے۔ بصیرت اور علم میں فرق ہے، بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو علم رکھتے ہیں لیکن دینی بصیرت نہیں رکھتے، جبکہ امام خمینی(رہ) نے اسلام دشمنوں کو علم و بصیرت کے ذریعے، شکست دی۔
حجۃ الاسلام نقوی نے امام خمینی کی کامیابی کی چند ایک دوسری خصوصیات بتاتے ہوئے کہا: امام خمینی ایک آئندہ نگر انسان تھا، ہمیشہ خدا پر توکل کرتے تھے؛ اپنے کاموں میں نظم کے قائل تھے، ہر کام کو خاص وقت میں انجام دیتے اور امام خمینی(رہ) کی شجاعت ایسی تھی کہ دشمن کی دھمکیوں کو اہمیت تک نہیں دیتے تھے۔