امام خود قرآن مجید کی تلاوت سے مانوس تھے دوسروں کو بھی ہمیشہ غور و فکر کے ساتھ تلاوت قرآن کی تاکید کیا کرتے تھے یہاں تک کہ قرآن سے ظاہری رابطہ کو بھی مفید اور مؤثر جانتے تھے۔ چنانچہ آپ اپنے بیٹے سید احمد خمینی کے نام ایک خط میں تحریر فرماتے ہیں:
" معرفت کے ساتھ اس عظیم کتاب، قرآن مجید سے مانوس رہو اور اسے اپنے محبوب تک پہنچنے کا ایک راستہ قرار دو، خواہ صرف قرائت ہی کے ذریعہ سہی؛ یہ ہرگز نہ سوچو کہ بغیر معرفت کے تلاوت کا کوئی اثر نہیں ہے۔ یہ شیطان کا وسوسہ ہے۔
محبوب کی جانب سے یہ کتاب تمہارے اور سب کےلئے دعوت نامہ کی حیثیت رکھتی ہے اور محبوب کا نامہ، محبوب ہوتا ہے، اگرچہ عاشق اس کا مضمون نہ سمجھ سکے۔
اس قصد کے ساتھ قرائت کرنے سے محبوب کی محبت کہ جو ہمارا مقصود ہے، تمہارے شامل حال ہوجائے اور تمہارا ہاتھ تھام لے"۔
مجلہ حوزہ، شمارہ ۹۶، ص۲۲۵