جب ایران کے اکثر لوگوں کی رائے سے جمہوری اسلامی کا نظام قانونی بن گیا تو امام خمینی ؒ نے پوری قوم کو جدید اسلامی حکومت کی حمایت ونصرت کی دعوت دی اور آپ برابر اس بات کی تاکید کرتے رہتے تھے کہ انقلاب کا اصل مقصد اندرونی تبدیلی پیدا کرنا اور معنوی انقلاب ہے مقصد صرف یہ نہ تھا کہ شاہی حکومت ختم کرکے اسلامی نظام قائم ہو جائے۔ آپ کے نظریئے کے مطابق جو چیز انقلاب کی ضامن بن سکتی ہے اور ایران کی مسلمان قوم کو اس کے اصل مقصد تک پہنچاسکتی ہے وہ باطنی انقلاب اور شیطان کے تسلط سے نجات حاصل کر نا ہے نہ صرف یہ کہ ظاہری شکل وصورت اور حکومت بدل جائے۔ آپ اپنے ایک بیان میں فرماتے ہیں :
ایرانی مملکت اس وقت جمہوری اسلامی ہے، تمام لوگوں کی رائے کا لحاظ کیا گیا ہے لیکن جمہوری اسلامی میں قوانین کا تحقق پیدا کر نا ضروری ہے، اگر ہم یہ نعرہ لگاتے رہیں کہ جمہوری اسلامی مگر اس میں تمام چیزیں غیر اسلامی ہوں تو اس طرح یہ اسلام نہیں ہوگا وہ بھی پہلے کہتا تھا: اسلام! اسلام! معاویہ بھی یہ اعلان کرتا تھا: اسلام! وہ نماز جماعت میں بھی شرکت کرتا تھا، نماز پڑھتا تھا، امام جماعت بھی تھا۔۔۔ اس دن ہمارا مقصد اپنی انتہا کو پہنچے گا جب ہماری ساری چیزیں اسلامی بن جائیں ۔( صحیفہ امام، ج ۸، ص ۱۱ -۱۴)
آپ نے سرکاری ملازمین، ثقافتی امور اور تعلیم وتربیت کے ذمہ داروں مثلاً دینی مدرسوں اور یونیورسٹیوں کے مسئولین کو آگاہ فرمایا کہ ان لوگوں کے دوش پر بہت عظیم ذمہ داریاں ہیں ۔ آپ برابر یہ تاکید وسفارش فرمایا کر تے تھے کہ انتہائی مقصد تک پہنچنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ ہے کہ بنیادی، روحانی ومعنوی تبدیلی پیدا کی جائے اور انقلاب کے معنوی پہلو کی حفاظت ضروری ہے۔ چنانچہ آپ ایک بیان میں فرماتے ہیں :
آج ہماری کامیابی کا راز یہ ہے کہ ہم نے خدائے تبارک وتعالیٰ پر اعتماد وتوکل کیا تھا، ہماری کامیابی کا راز یہ ہے کہ ہم نے صرف سیاسی پہلو پر توجہ نہیں دی تھی، ہمارے پیش نظر صرف مٹی کے تیل اور دوسری چیزیں نہ تھیں بلکہ صرف اور صرف معنوی پہلو تھا ۔۔۔ اسی رمز نے ہمیں کامیابی عطا کی ہے لہذا آپ بھی اس رمز کی حفاظت کریں ۔( صحیفہ امام، ج ۷، ص ۲۳)