جواد ظریف: دہشت گردی اور انتہاپسندی ايک بين الاقوامی خطرہ ہے جو ان سے مقابلے كرنے كےلئے عالمی برادری كے درميان باہمی تعاون ناگزير ہے۔
ایرنا کے مطابق، ايرانی وزير خارجہ نے كہا: جوہری معاہدہ دنيا كے ساتھ دوطرفہ تعلقات كی ركاوٹوں كو حل كرسكتا ہے اور ہميں اميد ہےکہ آئندہ چار سالوں كے دوران تمام ممالک كے ساتھ كثير الجہات تعلقات كو فروغ ملےگا۔
یہ بات محمد جواد ظريف نے ايرانی 12ويں حكومت كی خارجہ پاليسی كے حوالے سے گفتگو كرتے ہوئے كہی۔
انہوں نے رواں سال حج كا حوالہ ديتے ہوئے كہا: گزشتہ سال كے دوران ايران اور سعودی حكام كے درميان حج كے حوالے سے اچھے مذاكرات كا انعقاد ہوگيا اور خوش قسمتی سے اب تک ايرانی حاجی وقار اور عزت كے ساتھ مناسک حج ادا كررہے ہيں۔
انہوں نے مزید كہا: اسلامی جمہوريہ ايران علاقے ميں باہمی احترام كی بناپر باہمی تعاون اور دوطرفہ تعلقات قائم كرنے كا خواہاں ہے اور ہمارے لئے ايک پر طاقت اور امن خطے كی ضرورت ناگزير ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور ديا كہ علاقائی طاقت، علاقائی قوم پر منحصر اور علاقائی ممالک كے درميان كثير الجہات تعلقات قائم كرنے كےساتھ فراہم ہوسكتی ہے اور غيرملكی طاقتيں ہمارے خطے ميں سلامتی برقرار نہيں كرسكيں گی۔
انہوں نے كہا كہ يورپی يونين كی خارجہ پاليسی كی سربراہ فيڈريكا موگرينی اور فرانسيسی صدر امانوئل مكرون كے مطابق، عالمی جوہری معاہدہ، اسلامی جمہوريہ ايران كی پہلی بين الاقوامی ترجيح اور يہ معاہدے ہماری اہم كاميابی ہے۔
ظریف نے صدر حسن روحانی كی تقريب حلف برداری كا حوالہ ديتے ہوئے كہا: ايرانی سپريم ليڈر كی ہدايات كے مطابق پوری دنيا كے ساتھ كثير الجہات تعلقات كی مضبوطی، ہماری خارجہ پاليسی كی پہلی ترجيح ہے۔
ايرانی وزير خارجہ نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے كہا: علاقے كے اہم مسئلہ ميں سے ايک شامی بحران ہے اور شامی عوام اور مقاومتی فرنٹ كی كوششوں كے ساتھ آج بہت زيادہ كاميابياں حاصل كرلی ہيں اور تكفيری اور انتہاپسند گروہ ناكام ہوئے ہيں اور يہ سياسی حل كےلئے ايک سنہری موقع ہے۔
انہوں نے كہا كہ ہم نے ہميشہ زور ديا ہےكہ علاقائی بحرانوں سميت شام، بحرين اور يمن كے بحرانوں كا حل فوجی نہيں ہے، ان ممالک كے اقوام ايک سياسک حل كے ذريعہ اپنے ملک كے مستقبل كا فيصلہ كرسكيں گے۔
انہوں نے ايرانی پارليمنٹ اور بانی اسلامی انقلاب كے روضے پر حاليہ دہشتگردی حملوں كی طرف اشارہ كرتے ہوئے كہا: دہشت گردی اور انتہاپسندی ايک بين الاقوامی خطرہ ہے جو ان سے مقابلے كرنے كےلئے عالمی برادری كے درميان باہمی تعاون ناگزير ہے۔
ايرانی وزير خارجہ نے اقوام متحدہ ميں سابق امريكی مندوب جان بولتون اور ناجائز صہيونی رياست كے ايک عہديدار كے حاليہ ايران مخالف بيانات كا حوالہ ديتے ہوئے كہا: ايسے بے بنياد بيانات امريكی حكومت اور ناجائز صہيونی رياست كی شكست كی علامت ہيں جو ان ممالک كی بڑھتی ہوئی تنہائی كا باعث بنے گی۔
انہوں نے عالمی جوہری توانائی ادارے كے سربراہ يوكيا امانو اور اقوام متحدہ ميں امريكی مندوب نيكی ہيلی كی ملاقات كیطرف اشارہ كرتے ہوئے كہا: جوہری معاہدہ ايک بين الاقوامی سمجھوتہ ہے اور نيكی ہيلی كی جانب سے ايرانی فوجی تنصياب كا معائنہ كرنے كا مطالبہ ايک بے بنياد درخواست ہے۔