وہابیت کی اصل شریعت محمدی(ص) کے ساتھ جنگ

وہابیت کی اصل شریعت محمدی(ص) کے ساتھ جنگ

اقوام متحدہ کو چاہئےکہ وہ تشدد پسند تنظیموں کی اسلحہ جاتی اور مالی، حمایتی عناصر کی شناخت کرکے عالمی برادری کے ساتھ ان عناصر کے خاتمے کےلئے اہم کردار ادا کرے۔

اقوام متحدہ کو چاہئےکہ وہ تشدد پسند تنظیموں کی اسلحہ جاتی اور مالی، حمایتی عناصر کی شناخت کرکے عالمی برادری کے ساتھ ان عناصر کے خاتمے کےلئے اہم کردار ادا کرے۔

جماران کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز" کو دیے جانے والے اپنے مضمون میں کہا:

11 ستمبر 2001ء کے واقعات کے بعد، وہابی دہشت گردوں نے اپنے متعدد نام تبدیل کئے ہیں لیکن ان کے نظریات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ کبهی طالبان تو کبهی القاعدہ اور کبھی خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم جو حقیقت میں نہ حکومت ہے اور نہ ہی اسلامی۔

سعودی حکام، اپنے مغربی آقاوں کو خوش کرنے کےلیے غلط اور باطل پالیسیوں کے ذریعے عرب دنیا کو بحران سے دوچار کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران پر دباو ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے مگر یہ ان کی بهول ہےکہ وہ خطے میں نا امنی پھیلا کر ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور تشدد سے عاری حکمت عملی کو روک سکیں گے۔ یا پھر سنی شیعی مذاہب کے درمیان "ڈرامائی دشمنی" کو ہوا دے سکیں گے۔ کیونکہ دنیائے اسلام جانتی ہےکہ سعودی حکام کی حمایت سے وہابیوں کے ذریعے خطے میں موجود تمام اسلامی فرقے بالخصوص اہل سنت کا قتل عام ہو رہا ہے۔

وہابی افکار پرمشتمل انتہا پسند عناصر اپنے آقاوں کی حمایت سے آج عیسائی، یہودی، ایزدی اور شیعوں کے قتل عام میں مصروف ہیں تاہم ایسی سازشیں صرف اہل تشیع کے خلاف نہیں بلکہ خطے میں موجود تمام اسلامی فرقے بالخصوص اہل سنت برادران کےلئے تباہ کن ثبات ہوئیں ہیں۔ آج خطے میں شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات نہیں بلکہ موجودہ جنگ وہابیت اور اسلام کی اصل شریعت کے ساتھ ہے۔ جس کے نتیجے میں خطے اور دنیا بھر میں گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

گذشتہ تین دہائیوں میں ریاض نے وہابیت کی برآمد کےلئے دنیا بھر میں مساجد اور دینی مدارس کی تعمیر کےلئے اربوں ڈالر صرف کیا ہے، مثال کے طورپر کوسوو کے سابقہ انتہا پسند شخص نے "نیویارک ٹائمز" سے گفتگو میں کہا: "سعودی حکام نے بھاری رقم سے اس خطے (بلقان) میں اسلام کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے"!!

اگرچہ وہابیت، مسلمانوں کے بہت کم افراد کو اپنی طرف جذب کرنے میں کامیاب ہوئی ہے تاہم اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں اور دنیا بھر میں اسلام کے نام پر سرگرم تمام دہشت گردوں کا تعلق سعودی حکام سے منسلک اسلام نما وہابیوں سے ہے۔

آج دنیا مزید وہابیوں کے ہاتھوں نہ صرف عیسائیوں، یہودیوں اور شیعوں بلکہ اہل سنت کے قتل عام پر خاموش نہیں رہ سکتی۔ ایسے وقت میں جہاں نا امنی اور افراتفری نے پورے مشرق وسطی کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے، اس بات کا اندیشہ پایا جاتا ہےکہ وہابیوں اور سنیوں کے درمیان جنگ کے نتیجے میں نا امنی کا دائرہ وسیع ہوکر ان علاقوں تک بھی پھیل جائے جو نا امنی سے محفوظ ہیں۔

اس لئے اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ تشدد اور انتہا پسندانہ سوچ رکهنے والی ایسی تمام تنظیموں کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت کرنے والے عناصر کی شناخت کرکے عالمی برادری کے ساتھ ان عناصر کے خاتمے کےلئے اہم کردار ادا کرے۔

اگرچہ اکثر دہشت گردوں کا تعلق سعودی سے منسلک اسلام نما وہابیوں سے ہے لیکن میں سعودی عرب کے امن راہ حل کا حصہ نہ ہونے کی تجویز ہرگز پیش نہیں کرتا بلکہ اس کے برعکس سعودی حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ خوف پهیلانے اور الزامات لگانے کے اقدامات کو ترک کرتے ہوئے عالمی برادری کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کےلئے اپنا کردار ادا کریں۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ سے اقتباسات

ای میل کریں